۔
ساورکر کو لے کر کرناٹک میں ایک بار پھر کانگریس اور بی جے پی کے درمیان سیاست شروع ہوگئی ہے۔ کرناٹک کے قائد حزب اختلاف (LOP) آر اشوک نے بیلگاوی میں ساورکر کی تصویر کو اسمبلی سے ہٹانے پر احتجاج کرنے کی دھمکی دی ہے۔ اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے اشوک نے الزام لگایا کہ کانگریس اسمبلی میں ساورکر کی تصویر کو سابق وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی تصویر سے بدلنا چاہتی ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بی جے پی ایم ایل اے آر اشوک نے کہا کہ جب ان کی پارٹی ریاست میں برسراقتدار تھی تو اس نے اسمبلی میں ساورکر کی تصویر لگائی تھی۔ ساورکر ایک محب وطن تھے اور وہ آزادی کی لڑائی میں جیل بھی گئے۔ اشوک نے الزام لگایا کہ کانگریس تصویر ہٹانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ کانگریس ساورکر کی تصویر کو ہٹا کر اس کی جگہ نہرو کی تصویر لگانا چاہتی ہے، تاکہ خاندانی سیاست کو تقویت مل سکے۔
اپوزیشن لیڈر آر اشوک نے کہا، ‘وہ (کانگریس حکومت) دلیل دیتے ہیں کہ ساورکر کی تصویر کے بجائے آنجہانی سابق وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی تصویر لگائی جائے۔’ انہوں نے کہا، ‘ایسا لگتا ہے کہ کرناٹک میں کانگریس حکومت صرف دادا، ماں، بیٹے اور پوتے کی تصویریں لگانا پسند کرتی ہے۔ بحیثیت اپوزیشن ہم برسراقتدار حکومت کا مقابلہ کریں گے اور احتجاج کریں گے۔ اشوک نے مزید کہا کہ بی جے پی کانگریس حکومت کے فرقہ وارانہ اقدامات اور ٹیپو سلطان کے نظریات کو نافذ کرنے کی بھی مخالفت کرنے جا رہی ہے۔
دراصل گزشتہ سال دسمبر میں سرمائی اجلاس کے دوران سابقہ بی جے پی حکومت نے اسمبلی میں ساورکر کی تصویر کی نقاب کشائی کی تھی۔ بی جے پی کے اس قدم کی کانگریس نے تنقید کی تھی۔ کانگریس نے بھی اسمبلی میں ساورکر کی تصویر لے کر مظاہرہ کیا تھا۔ تاہم، ساورکر کے علاوہ، بابائے قوم مہاتما گاندھی، سبھاش چندر بوس، سردار پٹیل، بی آر امبیڈکر، سوامی وویکانند اور بسونا کی بھی اسمبلی میں تصاویر کی نقاب کشائی کی گئی۔ لیکن نہرو کی تصویر نہیں لگائی گئی۔