اسلام ہمارا دین ہے اور اسی دین پر عمل کرکے ہم دنیا میں کامیابی اور آخرت میں نجات حاصل کرسکتے ہیں’ ہر مسلمان اصلاح معاشرہ کی کوششوں کاحصہ بنے:مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی

مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب کا دورہ بیدر کے موقع پرمنعقدہ مُختلف پروگراموں سے خطاب کے علاوہ‘ڈاکٹرعبدالقدیر کے فرزند کے مسنون و آسان نکاح تقریب میں بھی خطاب

بیدر۔25/ستمبر۔ (محمد امین نواز)۔24/ستمبر بروز جمعہ حضرت مولاناعمرین محفوظ رحمانی صاحب بیدر تشریف لائے‘شاہین ادارہ جات کے چیرمن ڈاکٹر عبدالقدیر نے مولانا کا استقبال کیا۔اس موقع پر آج صبح10بجے شاہین کیمپس کے العزیز آڈیوٹیوریم شاہین نگر شاہ پور گیٹ بیدرمیں حضر ت مولانا محمدعمرین محفوظ رحمانی صاحب، سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بور ڈ کنوینر کل ہند اصلاح معاشرہ کمیٹی کا فکر انگیز خطاب ہوا، جس میں انہوں نے معاشرے میں پائی جارہی برائیوں کی نشاندہی کی اور عام مسلمانوں کو اصلاح معاشر ہ کے کاموں کی جانب متوجہ کیا۔ مولانا محمدعمرین محفوظ رحمانی صاحب نے کہا کہاللہ نے جو نظام ازدواجی زندگی کا موقع عطا کا ہے‘اور جو طریقہ و عمل حضر محمد ؐبتایا ہے اُسے اختیار کریں یقینی ہماری ازدواجی زندگی خوشحال ہوگی۔نام و نمود اور نمائش کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔مسجد میں نکاح کیا جائے‘مسجد میں نکاح کریں کیونکہ مسجد نور و عظمت اور اللہ کی عبادت کا مقام ہے۔مولانا نے پُر زور انداز میں نوجوانوں کو نکاح کو آسان بنانے کی تاکید کی،انہوں نے مسلم نوجوانوں میں بڑھ رہی بے راہ رو ی اور مسلم بچیوں میں پھیلتے ہوئے ارتداد کے اسباب اوران کے حل پرتفصیل کے ساتھ روشنی ڈالی۔ اور کہا کہ شرم وحیا ایمان کاحصہ ہے اور اپنی عفت و عصمت کی حفاظت خواتین کی سب سے بڑی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے معاشرے میں پائی جارہی برائیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اپنی طاقت کے بقد رگناہوں کو روکنااورنیکی کی دعوت دیناہر مسلمان مردوعورت کی دینی ذمہ داری ہے، انہوں نے بورڈ کی جانب سے اصلاح معاشرہ کے سلسلے میں کی جا رہی جدوجہدسے بھی سامعین کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام ہمارا دین ہے اور اسی دین پر عمل کرکے ہم دنیا میں کامیابی اور آخرت میں نجات حاصل کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ دنیا میں جتنے طریقے زندگی گزارنے کے پائے جاتے ہیں، وہ سارے طریقے ناکامی تک لے جانے والے ہیں، اس لیے ہم غیر قوموں کا طریقہ اختیار نہ کریں، خصوصاً نکاح کے موقع پر غیر شرعی رسوم ورواج کوچھوڑ دیں، جہیز کا مطالبہ نہ کریں، اورنکاح کو آسان بنائیں تا کہ نکاح کی خیرو برکت حاصل ہو اور معاشرے میں زنا مشکل ہو جائے۔اصلاح معاشرہ کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ کیا اورحدیث کے حوالے سے کہا کہ ہر شخص ذمہ دارہے اور کل قیامت کے دن ہر ایک سے اس کی ذمہ داری کے سلسلے میں پوچھاجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نے ہمیں زندگی گزارنے کا ایک خوبصورت نظام عطا کیا ہے جس میں ذمہ داریوں کی اس طرح تقسیم کی گئی ہے کہ مرد گھر سے باہر کے کاموں کو انجام دیں اور عورتیں گھروں میں رہ کر امور خانہ داری کو انجام دیں اور اپنے بچوں کی تربیت کریں۔اس کے برعکس مغرب نے اور نام نہاد آزادی نسواں کا نعرہ لگانے والوں نے عورتوں پر دوہری ذمہ داری ڈال دی،آج ایسی عورتیں پریشان ہے جو ملازمت بھی کرتی ہیں اور گھر آنے کے بعد انہیں گھریلوں کاموں کو بھی انجام دینا پڑتا ہے،لہذا خواتین اسلامی تعلیمات کو اپنے سینے سے لگائیں اور یہ بات نہ بھولیں کہ اسلام ہی حقوق نسواں کا محافظ ہے۔ہمیں ہر حال میں اسلام کادامن تھام کر زندگی گزارنی ہے۔انہوں نے مسلم نوجوانوں میں بڑھ رہی بے راہ رو ی اور مسلم بچیوں میں پھیلتے ہوئے ارتداد کے اسباب اوران کے حل پرتفصیل کے ساتھ روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مسلمان اپنے بچوں کی دینی تعلیم وتربیت کی فکرکریں او ر اپنے اور اپنی نسلوں کے دین و ایمان کے تحفظ کے لیے جدوجہد کریں۔ قبل ازیں ڈاکٹر عبدالقدیر چیرمن شاہین ادارہ جات بیدر نے استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے میں برائیوں کو ختم کرنے کیلئے تعلیمی اداروں کے ذمہ داران کو آگے آنا چاہئے‘جس سے معاشرہ میں بہتری کیلئے ایک مثبت اقدام ہوگا۔ماحول کو معاشرہ کیلئے سازگار بنانے کیلئے تعلیمی اداروں کا رول بہت ہی اہم ہوتا ہے۔الحمد للہ شاہین ادارہ جات میں ہم کوشش کررہے ہیں کہ ہمارے طلبہ معاشرے میں بہتر پیغام پہنچائے اور اس پر عمل کرے۔آج ہم دیکھ رہے کہ ارتداد کا معاملے کتنے بڑھ رہے ہیں اس کی وجہ معاشرہ میں برائیاں گھر کرگئیں ہیں ہمیں ان برائیوں کو ختم کرنے کیلئے آگے آکر اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہوگا۔اور ہمیں ہر حال میں اللہ اور رسولؐ کے بتائے ہوئے راستے پر چل کر ہمیں ہر حال میں اسلام کادامن تھام کر زندگی گزارنی ہے۔پروگرام کا آغاز حافظ رضی احمد کی قراء تِ کلام پاک معہ اُردو ترجمہ سے ہوا۔نظامت کے فرائض جناب عبدالرحمن اعظمی صاحب نے بحسن خوبی انجام دئیے۔شہ نشین پرمولانا مفتی سید سراج الدین نظامی‘ مولانا محمد مونس کرمانی صدر صفا بیت المال بیدر مولانا سید شاہ معین الدین محمد محمد الحسینی المعرف حسین چشتی جا نشین سجادہ درگاہ حضرت خواجہ ابو الفیض ؒ بیدر‘ محمد رفیع احمد صاحب ناظم علاقہ جماعت ِ اسلامی ہند‘اور شاہ حامد محی الدین قادری جنرل سکریٹری جمعیت اہلِ حدیث ضلع بیدر موجود تھے۔سامعین میں معززین کی کثیر تعداد شریک رہی۔


مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے نمازِ جمعہ کے موقع پر بیدر کی جامع مسجد میں خطبہ جمعہ سے قبل خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کائنات کی سب سے بڑی سچائی دین و اسلام ہے اور کائنات کے سارے انسانوں کی کامیابی صرف اور صرف اسلام میں ہے۔ دین و اسلام ایک عظیم نعمت ہے اور جو یہ نعمت چھوڑ کر دوسرے مذہب کو اپنائے گا اسے دونوں جہاں میں سزا بھگتنی پڑے گی۔ کیونکہ یہی وہ نعمت ہے جو دنیا میں عزت اور آخرت میں نجات کا ذریعہ ہے۔ مولانا محترم نے کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ آج ہمیں اس نعمت کی قدر اور عظمت کا احساس نہیں ہے اور کتنے ہماری بہنیں اور بھائی ہیں جو ارتداد کا شکار ہورہے ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ فکری، عملی اور ذہنی ارتداد کی لہروں نے امت کو اپنے لپیٹ میں لے لیا ہے لیکن ہمیں مایوس ہونے کی قطعاً ضرورت نہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ اس وقت مسلم لڑکیوں کی غیر مسلم لڑکوں سے شادی کے معاملات اپنے عروج پر ہیں۔ اور یہ ارتداد کے واقعات کوئی اتفاقی واقعات نہیں ہے بلکہ ایک منظم منصوبہ بندی اور پوری تیاری و سازش کے ساتھ مسلمان لڑکیوں کو ارتداد کا شکار بنایا جارہا ہے۔ مولانا نے کہا کہ ارتداد کی دوسری وجہ یہہے کہ لڑکے لڑکیوں کا اختلاط ہورہا ہے، مخلوط تعلیم کی وجہ بے حیائی اور بے پردگی عام ہورہی، بے جا رسومات کی وجہ سے شادی بیاہ مہنگے ہورہے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ ارتداد کے اس طوفان کو روکنے کیلئے امت مسلمہ کے ہر ایک فرد بالخصوص علماء و دانشوران اور مذہبی و ملی تنظیموں کو میدان میں آنا ہوگا اور مسلسل محنت کرنی ہوگی۔ ارتداد کو روکنے کیلئے ہمیں اپنے اندر دینی غیرت و حمیت پیدا کرنی چاہیے، مسجد کے منبر و محراب سے اس موضوع پر صاف صاف گفتگو کرنی چاہیے، مستورات کے اجتماعات منعقد کرنی چاہیے، اسکول اور کالجز میں پڑھنے والے بچوں سے بات کرنی چاہیے انہیں بتانا چاہئے کہ دونوں جہاں کی کامیابی صرف دین و اسلام میں ہے، اسی کے ساتھ مکاتب کے نظام کو مضبوط اور مستحکم کرنا چاہئے، اپنے نونہالوں کے دلوں پر عقیدہ توحید و رسالت کو نقش کرنا چاہیے، ساتھ ہی ہمیں سماجی بیداری پیدا کرنی چاہیے اور سوشل میڈیا کے ذریعے بھی بیداری پیدا کرنی چاہیے- مولانا محترم نے پُر زور انداز میں کہا کہ والدین کو خاص طور پر اپنے بچوں پر نگرانی کرنی چاہیے اور انکی ہر طرح سے ترتیب کرنی چاہیے۔


نمازِ جمعہ کے بعد مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی نے شاہین کیمپس شاہین نگر شاہ پور گیٹ بیدر میں شاہین ادارہ جات کے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہ اس ادارہ میں طلبہ کے لئے نہایت ہی بہتر تعلیمی ماحول کا نظم ہے۔یہاں نوجوان نسل کی معیاری تعلیم اور بہتر ماحول میں آبیاری ہورہی ہے‘یہاں سے حصولِ تعلیم کے بعد طلبہ مُختلف عہدوں پر فائز رہ کر انسانیت و ہمدردی اور ملک کی ترقی کی فکر کرتے ہوئے مُختلف محکمہ جات میں خدمات انجام دے رہے ہیں جو ملک میں ایک بہترین مثال ہے۔مولانا نے طلبہ سے کہا کہ نوجوان نسل ملک وملت کے مستقبل کا ایک بیش قیمت سرمایہ ہے، جس پر ملک وملت کی ترقی وتنزل موقوف ہے، یہی اپنی قوم اور اپنے دین وملت کے لیے ناقابلِ فراموش کارنامے انجام دے سکتے ہیں، یہ ایک حقیقت ہے کہ نوجوان کی تباہی، قوم کی تباہی ہے، اگر نوجوان بے راہ روی کا شکار ہوجائے تو قوم سے راہِ راست پر رہنے کی توقع بے سود ہے، نوجوان قوم کا اثاثہ ہوتے ہیں اور جس قوم کے نوجوانوں میں بگاڑ پیدا ہوجائے وہ قوم تباہی کے راستہ پر چل پڑتی ہے۔ نوجوانوں کی اخلاقی تربیت صرف والدین، علماء یا اساتذہ کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ خود نوجوانوں میں بھی اس بات کا احساس پیدا ہونا ضروری ہے کہ وہ کس راہ پر گامزن ہیں، اور اس کے کیا نتائج برآمد ہوں گے۔اولیائے طلباء سے درخواست کی کہ نوجوان نسل کی بربادی کو روکنے اور ان کے اخلاق وکردارکو بہتر بنانے کے لئے مواقع فراہم کریں۔


ملک کا معروف تعلیمی ادارہ شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنس کے چیرمن ڈاکٹر عبدالقدیر کے فرزندِ ارجمند عبدالحسیب منیجنگ ڈائریکٹر شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنس کا نکاح مسنون ونہایت ہی سادگی سے بیدر شہر کی تاریخی جامع مسجد انجام پایا۔اس موقع پر مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی ایجابِ قبول سے قبل نہایت ہی مؤثر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ نہایت ہی مسرت کی بات ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر چیرمن شاہین ادارہ جات بیدر نے اپنے فرزند کا نکاح مسنون اور نہایت ہی سادگی سے کررہے ہیں‘ڈاکٹر عبدالقدیر صاحب نے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی اصلاحِ معاشرہ کے تحت چالائی جارہی مہم میں نکاح کو مسنون و آسان بنائیں میں بھر پور تعاونِ عمل پیش کیا اور آج ہم دیکھ رہیں کہ وہ خود بھی اپنے فرزند کا نکاح مسنون و سادگی سے کئے ہیں۔مولانا محترم نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ہم نکاح میں پائی جانے والی خرابیوں اور رسم و رواج کے خلاف طاقتور آواز بلند کریں اور ہر قسم کے مفاسد اور بری باتوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں۔ بیجا رسومات جوڑے گھوڑے اور جہیز کی لعنت سے بچتے ہوئے نکاح کو آسان بنائیں، کیوں کہ کم خرچ، ہلکی پھلکی اور آسان شادیوں کے سلسلے میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ‘وہ نکاح بہت ہی بابرکت ہے جس کا بوجھ کم سے کم ہو’۔(بیہقی)۔لیکن افسوس صد افسوس کہ آج ہماری شادیاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کے بالکل برعکس ہو رہی ہیں جس کے نتیجے میں ہم نت نئے خانگی الجھنوں اور پریشانیوں میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ کائنات کی سب سے بڑی سچائی دین و اسلام ہے اور کائنات کے سارے انسانوں کی کامیابی صرف اور صرف اسلام میں ہے۔ دین و اسلام ایک عظیم نعمت ہے اور جو یہ نعمت چھوڑ کر دوسرے مذہب کو اپنائے گا اسے دونوں جہاں میں سزا بھگتنی پڑے گی۔ کیونکہ یہی وہ نعمت ہے جو دنیا میں عزت اور آخرت میں نجات کا ذریعہ ہے۔مولانا محترم نے نکاح کو آسان و سادگی سے کرنے کے ضمن میں صحابہ کرام کے واقعات بھی پیش کئے۔ تقریبِ نکاح کے موقع پر مسلمانانِ بیدر کے ساتھ ساتھ برادرانِ وطن کی کثیرتعداد نے مولانا محترم کے خطاب کو سماعت کیا۔مولانا نے خطبہ نکاح پڑھا اور جناب عبدالصمد نائب قاضی بیدر نے ایجاب و قبول کروایا۔شرکاء میں کھجور اور مصری کے پیاکٹ تقسیم کئے گئے۔مولانا محترم نے عاقدین کیلئے دعا فرمائی۔
قبل ازیں صبح 10بجے کے پروگرام میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈکی اصلاحِ معاشرہ کے تحت نکاح کو مسنون و آسان بنے کیلئے سلسلہ میں ملک بھر مساجد میں باضابطہ اقرارنامہ ایک بورڈ تیار کیا گیا تھا اور الحمد للہ ملک کی تقریبا مساجد میں بورڈ آویزاں کیا جارہا ہے۔اس بورڈ (پوسٹر نما)کو مولانا محترم نے معززانِ شہر کے سامنے رونمائی فرمائی۔

Latest Indian news

Popular Stories