موجودہ پارلمینٹ سیشن : جمہوریت کے خاتمے کا ان آفشیل اعلان

بھارت دستوری لحاظ سے ایک جمہوری ملک ہے۔جمہوریت میں ہر انسان کے ووٹ اور اس کی راۓ کی قیمت اس کے پارلمینٹ میں بھیجے گئے نمائندہ سے ہوتی ہے جو اپنے حلقہ کے ہر شہری کی جانب سے پارلمینٹ میں اپنی راۓ رکھتا ہے۔لیکن تصور کیجئے ایسی جمہوریت کا جہاں نمائندگی کے نام پر کچھ اعلی قسم کی ارکان پارلمینٹ کو ملنے والی سہولیات کے علاوہ عوام کے حق میں کوئی خاص چیز نہیں ہے۔ایک ایسی جمہوریت جہاں آپ کی جانب سے بھیجا گیا ممبر پارلمینٹ میں اپنی راۓ یا تو رکھنا ہی نہیں چاہتا یا تو اسے راۓ رکھنے کا موقعہ ہی نہیں دیا جاتا۔حکومت کی جانب سے لیے گئے کسی بڑے سے بڑے فیصلے میں اختلاف راۓ کے درج ہونے کی بھی گنجائش نہ ہو اور مسلسل فیصلے لیے جا رہے ہو تو سوچئے اس نام نہاد جمہوریت اور آفشیل ڈکٹیٹرشپ میں فرق ہی کیا ہے ؟
کچھ ایسی ہی صورت حال ہے ہمارے ملک کے موجودہ پارلمینٹ سیشن کی اور ہماری جمہوریت کی۔عالمی سیاست میں پیگاسس جاسوسی معاملہ کے چرچا میں آنے کے بعد ہمارے ملک بھارت کی اپوزیشن مسلسل یہ مانگ کر رہی ہے کہ پارلمینٹ میں اس معاملہ پر بحث ہو۔حکومت کسی قیمت پر اس معاملہ پر بحث کرانے کے لیے تیار نہیں ہے۔اسی کے رد عمل کے طور پر اپوزیشن جماعتیں پارلمینٹ میں مسلسل ہنگامہ کر رہی ہے اور دوسری طرف حکومت بہت سارے قوانین اس ہنگامے کے بیچ بغیر کسی بحث کے پاس کروا چکی ہے۔آپ یقین کیجئے آپ کے ملک کے مستقل کا فیصلے کرنے والے بل صرف پانچ منٹ میں پاس ہوئے ہیں۔یہ ہے آپ کے مستقبل کی قیمت اور یہ ہی ہے آپ کے ووٹ کی اہمیت کہ پانچ منٹ کے وقت تک میں آپ کے مقدر کے بڑے بڑے فیصلے لیے جا رہے ہیں۔
پی آر ایس لیجسلیٹو کے ریسرچ کے مطابق ۱۹ جولائی سے ۲۶ جولائی تک میں لوک سبھا میں صرف دس فیصد اور راجیہ سبھا میں صرف ۲۶ فیصد کام ہو پایا ہے۔
پارلمینٹ میں جاری اس کھیل میں کون حق پر ہے اور کون نہیں اس بحث کو چھوڑ کر ایک بات واضح ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جمہوریت اور جمہوری قدروں میں بھروسہ رکھنے والی عوام کے حقوق کا قتل عام ہو رہا ہے۔

Latest Indian news

Popular Stories

error: Content is protected !!