کرناٹک میں حجاب تنازعہ کیس امتحانات کے پیش نظر جلد ہوگی سماعت، سپریم کورٹ کا 3 ججوں کی بنچ بنانے کا فیصلہ

بیدر۔23/جنوری۔سپریم کورٹ نے کرناٹک حجاب کیس کی جلد سماعت کے لیے ایک نئی بنچ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ سپریم کورٹ میں دو ججوں کی متفقہ رائے نہ ہونے کی وجہ سے اب سماعت تین رکنی بنچ میں ہونی ہے۔ اس معاملے کی جلد سماعت کا مطالبہ کرتے ہوئے ایڈوکیٹ میناکشی اروڑہ نے کہا کہ ایک سال ہو گیا ہے اور لڑکیاں ابھی تک کلاس میں جانے کے قابل نہیں ہیں۔ اس لیے اس معاملے پر جلد تین ججوں پر مشتمل بینچ تشکیل دیا جائے۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے پیر کو کہا کہ وہ کرناٹک کے اسکولوں میں حجاب پہننے سے متعلق معاملے پر فیصلہ کرنے کے لیے تین ججوں کی بنچ کے قیام پر غور کرے گی۔چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس وی راما سبرامنیم اور جسٹس جے بی پاردی والا کی بنچ نے سینئر وکیل میناکشی اروڑہ کے دلائل کا نوٹس لیا۔ میناکشی اروڑا نے کہا کہ ریاست میں 6 فروری سے کچھ کلاسوں کے لئے شیڈول پریکٹیکل امتحانات کے پیش نظر ایک عبوری حکم پاس کرنے کی ضرورت ہے۔ میناکشی اروڑہ نے کچھ طالبات کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ ‘یہ حجاب کا معاملہ ہے’۔ طالبات کے پریکٹیکل امتحان 6 فروری سے ہونے جا رہے ہیں اور اس معاملے کو عبوری احکامات کے لیے درج کرنے کی ضرورت ہے۔ تاکہ وہ امتحان میں شامل ہو سکیں۔ سرکاری اسکولوں میں پریکٹیکل امتحانات ہوں گے، اس پر چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے کہا کہ میں اس پر غور کروں گا۔ یہ تین ججوں کی بنچ کا معاملہ ہے۔ ہم ایک تاریخ طے کریں گے۔گزشتہ سال 13 اکتوبر کو سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ نے حجاب تنازعہ پر الگ الگ فیصلہ دیا تھا۔ بنچ نے چیف جسٹس پر زور دیا کہ وہ کرناٹک کے اسکولوں میں حجاب پہننے پر پابندی سے پیدا ہونے والے تنازعہ کا فیصلہ کرنے کے لیے ایک مناسب بنچ تشکیل دیں۔ جہاں جسٹس ہیمنت گپتا (جو اب ریٹائرڈ ہیں) نے اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پہننے پر پابندی سے متعلق کرناٹک ہائی کورٹ کے 15 مارچ 2022 کے حکم کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کو خارج کردیا۔ ساتھ ہی جسٹس سدھانشو دھولیا نے کہا تھا کہ ریاست کے اسکولوں اور کالجوں میں کہیں بھی حجاب پہننے پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔ جسٹس گپتا نے کہا تھا کہ کسی کمیونٹی کے افراد کو اسکول کالج میں اپنی مذہبی علامتیں پہننے کی اجازت دینا ‘سیکولرازم کے خلاف’ ہوگا۔ جب کہ جسٹس دھولیا نے اصرار کیا کہ حجاب پہننا یا نہ پہننا صرف ‘انتخاب کا معاملہ’ ہونا چاہیے۔ سپریم کورٹ کے تقسیم کے فیصلے کی وجہ سے کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ اب بھی موثر ہے۔

Latest Indian news

Popular Stories