سیدہ نفیس بانو شمع کی آپ بیتی میں عبرت کے پہلو نمایاں

آپ بیتی میں تلخ تجربات کو دیانتداری سے بیان کرنا بیحد مشکل : عزیز اللّٰہ سرمست

گلبرگہ 23 نومبر : آپ بیتی لکھنا ایک فن ہی نہیں بیحد دشوار کام ہے کیونکہ آپ بیتی میں زندگی کے اچھے برے واقعات یادگار لمحات اور تلخ تجربات کا مکمل دیانتداری کے ساتھ اظہار کرنا پڑتا ہے اس خیال کا اظہار سینئر صحافی عزیز اللّٰہ سرمست ایڈیٹر روزنامہ بہمنی نیوز و اے ٹی وی گلبرگہ نے کیا ہے وہ کل رات ابراہیم میموریل اردو لائبریری گلبرگہ کے زیر اہتمام وحدت ملت ہال ہاگرگہ روڈ گلبرگہ میں منعقدہ تقریب رسم اجراء میں دہلی کی ممتاز ادیبہ و شاعرہ محترمہ سیدہ نفیس بانو شمع کی آپ بیتی وقت مجھے لکھ رہا ہے کی رسم اجراء انجام دینے کے بعد اظہار خیال کررہے تھے عزیز اللّٰہ سرمست نے مزید کہا کہ ہر تخلیق فرد اور معاشرہ کا آئینہ ہوتی ہے لیکن جب فنکار خود اپنے بارے میں لکھتا ہے تو اس کے لئے سچائی بیان کرنا بیحد مشکل ہو جاتا ہے اور جب آپ بیتی لکھی جاتی ہے تو زندگی کے تلخ تجربات کو من و عن بیان کرنا اس صنف کا تقاضہ ہوتا ہے سید نفیس بانو شمع نے اپنی آپ بیتی میں نہ صرف اس تقاضہ کی کماحقہ تکمیل کی ہے بلکہ انہوں نے اپنے تلخ تجربات کے اظہار میں غیر معمولی جرات و بیباکی سے کام لیا ہے ان کی زندگی میں اور ان کے سامنے رونما ہوئے اچھے برے تجربات اور مشاہدات ان کے اثرات کو مکمل دیانتداری کے ساتھ تحریر کیا ہے ان کی آپ بیتی میں شامل جملہ 48 مضامین میں کئی ایسے واقعات کا ذکر ہے جو معاشرہ کیلئے عبرت کا پہلو لئے ہوئے ہیں عزیز اللّٰہ سرمست نے مزید کہا کہ سیدہ نفیس بانو شمع کی آپ بیتی ہمارے معاشرہ کی زندہ تصویر لگتی ہے کیونکہ اس آپ بیتی کے تمام کردار آج بھی معاشرہ میں زندہ ہیں انہوں نے مزید کہا کہ سیدہ نفیس بانو شمع کی پہلی آپ بیتی جنت سے نکالی ہوئی حوا 24 سال قبل منظرعام آئی تھی جس پر کافی اعتراضات اور ہنگامے ہوئے تھے لیکن سیدہ نفیس بانو شمع نے ان کی پرواہ نہیں کی اور اپنی دوسری آپ بیتی وقت مجھے لکھ رہا ہے میں بھی انہوں نے اسی بیباکانہ اظہار کی روش کو برقرار رکھا ہے عزیز اللّٰہ سرمست نے آپ بیتی وقت مجھے لکھ رہا ہے میں شامل 48 مضامین کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ سیدہ نفیس بانو شمع نے زندگی کے تلخ اور مشکل حالات کا مقابلہ کرکے اپنے آپ کو ایک باہمت خاتون کی حیثیت سے منوایا ہے انہوں نے آپ بیتی میں زندگی کے جن تلخ تجربات کا ذکر کیا ہے ان کا سامنا کرنا کسی عام خاتون سے ممکن نہیں چونکہ سیدہ نفیس بانو شمع کو تصوف سے لگاؤ رہا ہے اور وہ ایک کامل پیر سے بیعت بھی کرچکی ہیں اسی لئے ان میں غیر معمولی صبر و تحمل اور برداشت کی قوت پائی جاتی ہے اور وہ زبردست اخلاقی و روحانی طاقت کی متحمل ہیں سیدہ نفیس بانو شمع ناسازی مزاج کی وجہ سے تقریب رسم اجراء میں شرکت کرنے سے قاصر رہیں تاہم انہوں نے اپنا پیام روانہ کیا جسے منفرد لب و لہجہ کے شاعر محمد یوسف شیخ نے پڑھ کر سنایا ڈاکٹر محمد شمس الدین چودھری بانی صدر ابراہیم میموریل اردو لائبریری گلبرگہ نے خیر مقدم کیا اور ادب میں خواتین کے رول کا جائزہ لیا حیدر علی باغبان آرگنائزر ابراہیم میموریل اردو لائبریری گلبرگہ و نائب چیرمین وقف مشاورتی کمیٹی گلبرگہ ضلع نے صدارت کی عبد الجبار گولہ ایڈووکیٹ صدر مجلس تعمیر ملت گلبرگہ ضلع مولانا محمد نوح صدر انڈین یونین مسلم لیگ گلبرگہ ضلع مولانا مفتی محمد رکن الدین قاسمی رحمانی صدر صدائے انسانیت فاؤنڈیشن گلبرگہ انجنیئر محمد مشتاق احمد اے ای ای محکمہ تعمیرات عامہ افضال محمود ریاستی رکن عاملہ آل انڈیا ملی کونسل سلیم احمد چیتاپوری سابق صدر ویلفیر پارٹی آف انڈیا گلبرگہ ضلع عبدالرحیم نگران وحدت اسلامی گلبرگہ ظہیر شیخ جنرل سیکریٹری مجلس تعمیر ملت گلبرگہ ضلع نے مہمانان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی مبین احمد زخم شاعر و صحافی کنونیر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ محترمہ سیدہ نفیس بانو شمع کی خواہش کے مطابق گہوارہ علم و ادب گلبرگہ میں ان کی آپ بیتی کی تقریب رسم اجراء منعقد کی گئی انہوں نے کہا کہ ایسا ماحول پیدا کیا جانا چاہئے کہ گلبرگہ کے ادبا و شعرا کے کتب کی تقریب رسم اجراء دہلی میں منعقد ہو مبین احمد زخم نے نہایت خوش اسلوبی سے نظامت کی باذوق سامعین کی کثیر تعداد نے تقریب میں شرکت کی

Latest Indian news

Popular Stories