کوویڈ کی وبا سے پیدا شدہ صورت حال پر جماعت اسلامی ہند کا وزیراعظم سے آن لائن کانفرنس میں تبادلہ خیال

کوویڈ کی وبا کے دوران جماعت نے جو مختلف کام طئے کیے تھے ان میں یہ بات بھی شامل تھی کہ حکومتوں کو انکی ذمےداریوں کی طرف متوجہ کیا جائے
8 مئی کو ’دھارمک جنمورچہ‘ کی جانب سے مذہبی رہنماؤں کی ایک آنلائن کانفرنس ہوئی تو اسمیں بھی یہ تجویز منظور ہوئی تھی کہ کانفرنس کی قراردادوں میں بہت سی باتیں حکومت سے متعلق ہیں اس لئے ان باتوں کو حکومت تک پہنچایا جانا چاہئے۔ حکومت سے متعلق تجاویز پر مشتمل ایک خط وزیر اعظم کو اور تمام ریاستوں کے وزراء اعلیٰ کو لکھا گیا جس میں یہ مشورہ بھی دیا گیا تھا کہ وزیر اعظم مذہبی رہنماوں سے بھی مشاورت کریں اور ان حالات کا مقابلہ حکومت اور مذہبی و سماجی تنظیمیں مل کر کیسے کر سکتے ہیں، اس پر تبادلہ خیال ہو۔
اس کے ریسپانس میں وزیر اعظم کے د فتر سے آنلائن اجلاس کی تجویز آئی اور 28 جولائی کو دیڑھ گھنٹے کی آنلائن میٹنگ وزیراعظم کے ساتھ منعقد ہوئی۔ 11 مذہبی رہنماؤں نے کووڈ کی وبا سے پیدا شدہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ مذہبی رہنماؤں نے تقریباً ایک گھنٹہ اپنے خیالات کا اظہار کیا اور آئندہ آنے والے اور موجودہ چیلنجز کا مقابلہ کامیابی سے کرنے کے سلسلے میں اپنی تجاویز اور مشورے پیش کئے۔ آخر میں وزیراعظم نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ پورا پروگرام تقریباً ایک گھنٹہ 37 منٹ تک جاری رہا۔
اس پروگرام میں دھارمک جنمورچہ کے کنوینر کی حیثیت سے مجھے بھی شرکت کرنی تھی بلکہ مجھے ہی اسے کنڈکٹ کر نا تھا۔ مرکز میں مشورے کے بعد اس سلسلے میں تفصیل سے منصوبہ بندی کر لی گئی تھی۔ تمام مذہبی رہنماؤں سے متعدد مرتبہ فون پربات کر کے وہ نکات تیار کئے گئے جو ہماری جانب سے پیش کئے جانے تھے۔
میں نے اپنی ابتدائی گفتگو میں اس بات کی طرف متوجہ کیا کہ کائنات کا خالق و مالک ایک ہے۔ اسکی مخلص بندگی کی طرف متوجہ ہونے کی ہم سب کو ضرورت ہے۔ میں نے کووڈ بحران کے دوران حکومت کی کمزوریوں اور ناکامیوں پر بھی روشنی ڈالی اور سماج کے مختلف طبقات میں جس اخلاقی گراوٹ کا اظہار ہوا ہے اس کا بھی ذکر کیا۔ جماعت اور دیگر مزہبی گروہوں کی کاوشوں کا بھی ذکر کیا اور تمام اچھے کاموں میں تعاون کا بھی تیقن دیا۔
مجھے خوشی ہے کہ دیگر مذہبی رہنماؤں نے بھی بہت واضح انداز میں اپنی باتیں اور تجاویز پیش کیں اور اب تک جو کمزوریاں عوام اور حکومت کے کاموں میں رہی ہیں، ان کو درست کرنے کی جانب متوجہ کیا۔ جو اہم نکات مذہبی رہنماؤں اور وزیراعظم کی جانب سے پیش کئے گئے، ان کا خلاصہ پریس ریلیز میں پیش کیا گیا ہے ۔ ا کثر مذہبی ر ہنماؤں نے جماعت کا نام لے کر اس کی کوششوں کی ستائش کی۔
2019 میں انتخابات کے بعد اپنے بیان میں امیر جماعت نے واضح طور پر کہا تھا کہ حکومت جو اچھے کام کرے گی ہم ان میں بھر پور تعاون کریں گے لیکن غلطیوں پر تنقید بھی کرتے رہیں گے۔ ہم نے کوشش کی کہ اسی اسپرٹ کے ساتھ حکومت سے با مقصد بات چیت کا سلسلہ اس طرح شروع ہو۔

Latest Indian news

Popular Stories

error: Content is protected !!