سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا نے اس معاملے میں بی جے پی ایم ایل اے اور تعلیمی اداروں سمیت کئی لوگوں کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائی ہے
بنگلورو۔17/مئی۔کرناٹک کے ایک تعلیمی ادارے میں فائرنگ کی ٹریننگ لے رہے بجرنگ دل کارکنوں کی تصویر وائرل ہونے کے بعد اپوزیشن کا غصہ بی جے پی پر بھڑک اٹھا ہے۔ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا نے اس معاملے میں بی جے پی ایم ایل اے اور تعلیمی اداروں سمیت کئی لوگوں کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائی ہے۔
دراصل، سوشل میڈیا پر بجرنگ دل کے کارکنوں کی ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے، جس میں وہ شوٹنگ اور ایئر گن سے فائرنگ کی ٹریننگ لیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ یہی نہیں سوشل میڈیا پر ایک اور تصویر گردش کر رہی ہے۔ اس تصویر میں کارکن بھی ‘ترشول دکشا’ لیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ اب اس کو لے کر اپوزیشن نے بی جے پی کو نشانہ بنایا ہے۔معلومات کے مطابق بجرنگ دل کا یہ کیمپ ‘شوریہ ٹریننگ کلاس’ کے تحت منعقد کیا گیا تھا، جو کہ 5 سے 11 مئی تک سائی شنکر ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ، کوڈاگو (کرناٹک میں) کے پونم پیٹ میں منعقد ہوا تھا۔ بجرنگ دل کا یہ کیمپ۔ بجرنگ دل کے ایک کارکن نے کہا کہ شرکاء کو اپنے دفاع کی تربیت دی گئی تھی، لیکن انہیں ہتھیار نہیں دیے گئے جیسا کہ کچھ لوگ الزام لگا رہے ہیں۔متعلقہ ادارے کی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ یہ اسکول کیمپس کئی سالوں سے ‘ٹریننگ کلاسز’ کے لیے استعمال ہو رہا ہے اور اسے ہتھیاروں کی تربیت کا کوئی علم نہیں ہے۔ اس پر کرناٹک کے وزیر اعلی بسواراج بومئی نے کہا کہ وہ ریاست میں اس طرح کی سرگرمیوں کی ہر گز اجازت نہیں دیں گے۔ بومئی نے کہا، ”ہم ایسی کسی بھی سرگرمی کی اجازت نہیں دیں گے جو قانون کے خلاف ہو۔”ساتھ ہی کانگریس لیڈروں نے اس تربیتی کیمپ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ تمل ناڈو، پڈوچیری اور گوا امور کے پارٹی انچارج دنیش گنڈو راؤ نے ٹویٹ کیا، ”بجرنگ دل کے ارکان ہتھیاروں کی تربیت کیوں لے رہے ہیں؟ کیا بغیر لائسنس کے ایئر گن کی ٹریننگ لینا جرم نہیں؟ کیا یہ آرمز ایکٹ 1959، آرمز رولز 1962 کی خلاف ورزی نہیں؟ اور کیوں بی جے پی لیڈر کھل کر اس سرگرمی میں حصہ لے رہے ہیں اور اس کی حمایت کر رہے ہیں؟’