پربھنی داعش روابط معاملہ محمد رئیس الدین کو بامبے ہائی کورٹ سے ملی ضمانت

پربھنی (سید یوسف) 27, جون کو بامبے ہائیکورٹ کی دو رکنی بینچ جسٹس ریوتی موہیتے ڈیرے اور جسٹس گیانچند ویریندر سنگھ بیشت نے پربھنی داعش روابط معاملہ کے ملزم محمد رئیس الدین کی ضمانت عرضی جو کہ این آئی اے کورٹ کے رد فیصلے کے خلاف اپیل تھی – اس پر اپنا فیصلہ صادر کرتے ہوئےانھیں ضمانت دے دی۔ محمد رئیس الدین نے یہ ضمانت اپیل 2019 میں ممبئی ہائی کورٹ میں داخل کی تھی۔ تین سال کے طویل عرصے اور ممبئی ہائی کورٹ کے مختلف بنچیس کے روبرو سنوائی ہونے کے باوجود محمد رئیس الدین کی ضمانت اپیل فیصلہ محفوظ ہونے کے عدالتی عمل سے قاصر رہ جاتی تھی – بالآخر مجوزہ بنچ کے روبرو اس ضمانت کی اپیل 9,جون کو سنوائی کے لئے طے ہونے کے بعد اس کی مکمل سنوائی ہوئی اور دفاعی اور استغاثہ کے وکلاء نے 9 اور 10 جون کو اپنی اپنی بحث مکمل کی ۔جس کے بعد مجوزہ بنچ نے فیصلہ محفوظ کردیا تھا ۔ دفاعی وکلاء میں ایڈوکیٹ مبین سولکر نے ایڈوکیٹ عبدالرحیم بخاری کی کامیاب معاونت سے جامع انداز میں پیروی کرتے ہوئے اپنے نکات رکھے- جبکہ استغاثہ کی جانب سے اسپیشل پی پی ارونا کامت پائی نے ضمانت اپیل کی مخالفت کرتے ہوئے با لترتیب 9 اور 10 جون کو طویل بحث کرتے ہوئے دفاعی وکلاء کے ہر نکتے کا جواب دینے کی پوری کوشش کی۔ عدالت نے آج اپنے حکم نامہ کے نفاذی حصہ کو کھلی عدالت میں سناتے ہوئے ملزم رئیس الدین کی ضمانت منظور کردی۔ واضح رہے کہ مہاراشٹر اے ٹی ایس نے رئیس الدین کو 8 اگست 2016 کے روز ہنگولی کے اعظم کالونی سے گرفتار کیا گیا تھا- مذکورہ ملزم پر تعزیرات ہند کی دفعات 120(b),471,، یو اے پی اے کی دفعات 13,16,18,18(b), 20, 38, 39 اور دھماکہ خیز مادہ کی قانون کی دفعات 4,5,6 کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا اور ان پر یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ آئی ایس آئی ایس کے رکن ہیں اور ہندوستان میں غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں نیز انہوں داعش کے لیڈر ابوبکر البغدادی کو اپنا خلیفہ تسلیم کیا ہے اور اس تعلق سے عربی میں تحریر ایک حلف نامہ (بیعت نامہ) بھی ضبط کرنے کا پولس نے دعوی کیا ہے حالانکہ ملزمین کے اہل خانہ کا یہ کہنا ہیکہ مہاراشٹر اے ٹی ایس نے جھوٹے مقدمہ میں ان کے لڑکوں کو گرفتار کیا ہے – کیو نکہ پولس نے ملزمین کے قبضہ سے ایسا کوئی بھی مواد ضبط نہیں کیا ہے – جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ وہ ممنوع تنظیم داعش کے رابطہ میں تھے اور وہ ہندوستان میں کچھ گڑ بڑ کرنا چاہتے تھے بلکہ سوشل میڈیا اور یوٹیوب کی مبینہ سرگرمیوں کو گرفتاری کی وجہ بتایا گیا تھا – محمد رئیس الدین کو این آئی اے اسپیشل کورٹ نے دھماکہ خیز مادہ قانون کے تحت مستثنٰی قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف صرف یو اے پی اے قانونی دفعات کے تحت چارج فریم کیا تھا۔ اور اسپیشل کورٹ میں ان کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں ایکٹ کی دفعات کے تحت ہی معاملہ زیر التوا ہے۔ واضح رہے رئیس الدین نے اپنے حراست کے دوران ایل ایل بی کورس میں داخلہ لیتے ہوئے قانونی تعلیم کے آخری سال کا فائنل امتحان مئ اور جون کے مہینے میں دیا اور لاء کورس مکمل کیا۔

Latest Indian news

Popular Stories