اصلاحِ معاشرہ کمیٹی آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈشاخ بیدر (اڈھاک) کی جانب سے معززین شہر اور آن لائن راست جلسہ بعنوان ”غیر شرعی تقریبات اور اس کا حکم“مولانا ایوب صاحب ندوی کا خطاب

بیدر۔9/دسمبر۔(محمد امین نواز)۔اصلاحِ معاشرہ کمیٹی آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ شاخ بیدر (اڈھاک) کی جانب سے شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشن بیدر کے العزیز آڈیوٹیوریم میں حکومت کی جانب سے جاری کردہ احکامات پر عمل کرتے ہوئے معززینِ شہر اور آن لائن راست جلسہ ”بعنوان غیر شرعی تقریبات اور اس کا حکم“ڈاکٹر عبدالقدیر چیئرمین شاہین ادارہ جات بیدر کی صدارت میں انعقاد عمل میں آیا۔اس پروگرام میں ملک کے معروف عالمِ دین حضرت مولانا ایوب ندوی بھٹکلی صاحب صدر جمعیۃ السنۃ الخیریۃ بھٹکل بحیثیت مہمانِ خصوصی شرکت کرتے ہوئے مذکورہ بالا عنوان پر خطاب میں حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ تم سے کوئی برائی کو دیکھے تو ہاتھ سے روکے‘ہاتھ سے نہ روک سکے تو زبان سے روکے‘زبان سے بھی نہ روک سکے تو دل سے اُس کو برا سمجھے۔تربیت کو ہر آدمی اپنا موضوع بنائے۔تربیت کے تین ارکلان ہیں۔ پہلاخود کو نمونا بننا دوسراہر اچھائی اوراور موقع کی تعریف کرنا‘ سراہنا اور تیسرا ہر خامی اوربرائی پر روک ٹوک کرنا۔ہمارے معاشرے میں کچھ خوبیاں ہوتی اورخامیاں بھی ہوتی ہیں۔ہمارے معاشرے میں خامیوں کو کم کرنا ہے۔اس کا واحد حل یہ ہے کہ ہم اپنی اولاد کی صحیح و تعلیم و تربیت قُرآن و حدیث کی روشنی میں کریں۔اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے۔اپنی اولاد کی تربیت کے معاملہ میں سردمہری کامظاہرہ کرنے والوں کو کل قیامت کے روز جوکربناک صورت حال پیش آسکتی ہے۔ اس سے اہل ایمان کومحفوظ رکھنے کیلئے اللہ تعالیٰ نے پہلے سے آگاہ کردیا ہے تاکہ وہ اپنی فکر کیساتھ ساتھ اپنے اہل عیال اوراپنی آل اولاد کوعذاب الٰہی میں گرفتار ہونے اور دوزخ کا ایندھن بننے سے بچانے کی بھی فکرکریں۔ مولانا محترم نے کہا کہ شادی کی غیر شرعی خرافات کا ایک نقصان وقت کے ضیاع کی شکل میں ہورہا ہے، وقت انسان کا سب سے قیمتی سرمایہ ہے، زندگی کا ہر لمحہ بیش قیمت متاع ہے، اسی سے دنیا بھی بنتی ہے اور آخرت بھی سنورتی ہے، اسی کی قدردانی سے قوموں کا مستقبل روشن ہوتا ہے اور ناقدری سے نسلیں برباد ہوتی ہیں۔نکاح اور شادی میں رائج خرافات کا ایک دینی نقصان یہ ہے کہ ان سے بے حیائی، بداخلاقی اور بے پردگی عام ہورہی ہے، نکاح ایک مقدس تقریب ہے اور سنت ِرسول ہے اسے ہر قسم کی خلاف ِشرع باتوں سے پاک ہونا چاہیئے۔شادی بیاہ کی خرافات کا ایک نقصان فضول خرچی اور اسراف ہے، نمائش اور دکھاوے کے لیے لوگ نکاح کی دعوتوں میں لاکھوں روپئے لٹاتے ہیں، لاکھوں کے شادی خانے حاصل کیے جارہے ہیں اور کھانے میں دسیوں آئٹموں کا اہتمام کیا جارہا ہے، پرشکوہ تقاریب کو سماج میں عزت اور انا کا مسئلہ بنالیا گیا ہے،جب کہ اسلام میں شادی کو سادی بنانے کا حکم ہے، اللہ کے رسول ۱نے اس نکاح کو سب سے بابرکت قرار دیا ہے جس میں کم سے کم مالی خرچ ہو، شادی میں صرف ولیمہ مسنون ہے، نکاح کے موقعہ پر کسی قسم کا کھانا مسنون نہیں ہے، مال ودولت اللہ کی امانت ہے، اسے حقوق کی ادائیگی اور دینی کاموں میں خرچ کیا کریں۔ مولانا نے کہا کہ نکاح کے تعلق سے عامۃ المسلمین کو بتانے کی ضرورت ہے کہ نکاح عبادت ہے اور عبادت کے لیے ہرمسلمان حضرت محمدﷺ کے طریقہ کا پابند ہے، کسی بھی عمل کے عبادت بننے کے لیے اسے منہج رسول پر انجام دینا ضروری ہے، بیشتر مسلمان نکاح کو عبادت نہیں سمجھتے جس کانتیجہ یہ ہے کہ انھوں نے نکاح کے معاملہ میں خود کو شریعت سے آزاد سمجھ رکھا ہے۔آج ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہمارے نوجوانوں اور مرد و خواتین کو بتائیں کہ اسلام میں غیروں سے مشابہت کی سخت ممانعت ہے، حتی کہ جو شخص کسی دوسری قوم سے مشابہت اختیار کرتا ہے کل قیامت کے دن اس کا حشر اسی قوم کے ساتھ ہوگا، شادی بیاہ میں رائج ساری خرافات در اصل غیر مسلم سماج سے مسلمانوں میں آئی ہیں،سالگرہ‘ جمعگی‘چوتھی‘ہلدی مہندی‘ جہیز اور دیگر رسومات غیر مسلم معاشرہ کی دین ہے، عام مسلمانوں کو بتایا جائے کہ اسلام میں غیروں سے مشابہت کی قطعی اجازت نہیں ہے۔ شادی بیاہ کی خرافات کے خاتمہ کے لیے برسوں سے آواز اٹھائی جارہی ہے؛ لیکن بظاہر اس کا کوئی اثر نظر نہیں آتا۔یہ بات ذہن میں رہے کہ خوف ِخدا اور آخرت میں جواب دہی کے احساس کے بغیر آدمی خلاف ِشرع چیزوں کو نہیں چھوڑ سکتا، ضرورت اس بات کی ہے کہ ائمہ وخطبا اورر دعوت واصلاح کے ذمہ دار عام مسلمانوں میں خوف ِخدا اور فکر ِآخرت کی روح پیدا کریں۔پروگرام کا آغاز قراء تِ کلام پاک سے ہوا‘مولانا مونس کرمانی صاحب صدر صفا بیت المال بیدر نے استقبالیہ خطاب کیا‘ڈاکٹر عبدالقدیر صاحب نے اپنے صدارتی خطاب میں اس طرح کے پروگرام کے انعقاد پر زودر دے کر کہا کہ آج ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ غیر شرعی تقریبات اور فضول خرچی و بیجا رسومات کو روکا جائے تاکہ ہماری نسلوں تباہی اور جہنم کے ایندھن بننے سے روک سکے۔مولانا محترم کی آمد پر ڈاکٹر عبدالقدیر صاحب نے شاہین ادارہ جات بیدر کی جانب سے اِظہار تشکر کرتے ہوئے نہایت ہی مسرت کا اِظہار کیا۔اس موقع پر جناب محمد معظم صاحب جنرل سکریٹری رابطہ ملت بیدر‘محمد اکرم علی ناظم ضلع جماعت اسلامی ہند بیدر موجود تھے۔

Latest Indian news

Popular Stories

error: Content is protected !!