(چنئی5/ستمبر)ایم ایم ای ایس کالج کی طالبات نے مدراس یونی ورسٹی کتب خانہ کا دورہ کیا۔ کسی ملک کی ترقی کا جائزہ لینا ہوتو وہاں کے تعلیمی اداروں کو دیکھا جائے، اور تعلیمی اداروں کی ترقی کاجائزہ لیناہوتو وہاں موجود لائبریریوں کو ضروردیکھنا چاہیے۔ کتب خانے آباد ہوں گے تو تعلیمی ادارے بھی تعلیم و تحقیق میں سرگرم ہوں گے۔ کتاب، مکتب اور مکتبہ، قوموں کی زندگی میں بڑی اہمیت کے حامل ہیں یہ وہ تین عناصر ہیں جوحصولِ تعلیم کے بنیادی ذرائع مانے جاتے ہیں۔میل وشارم مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی 1918 میں قائم ہوئی جس نے اپنے وژن میں ذات پات، عقیدہ، سماج سے قطع نظر پرائمری، سیکنڈری اور ہائر ایجوکیشن کے میدان میں تعلیم اورروشن خیالی کے شاندار حصوں کو عوام تک منتقل کرنے کے مقاصد کو مقدم رکھا ہے۔اس سوسائٹی کے تحت اسلامیہ بوائز ہائر سیکنڈری سکول 1918،اسلامیہ بوائز پرائمری سکول 1927،ایف ایم پرائمری سکول 1933،اسلامیہ گرلز پرائمری سکول 1946،اسلامیہ گرلز ہائیر سیکنڈری سکول 1966،حکیم میٹرک سکول 1972،R.A. پرائمری سکول اورسی عبدالحکیم کالج (خود مختار) 1965،سی عبدالحکیم کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی 1998،M.M.E.S. ویمنز آرٹس اینڈ سائنس کالج 2007،MMES اکیڈمی آف آرکیٹیکچر 2017 وغیرہ چار کالجوں کی سب سے زیادہ مؤثر دیکھ بھال کی جاتی ہے۔ان کالجوں میں کثیر تعداد میں طلباء تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ میل وشارم مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی کے زیر اہتمام ویمن کالج کے شعبہ عربی میں گریجویشن کے علاوہ ماسٹرس پروگرام کا بھی اہتمام ہے۔ اردو بحیثیت زبان پڑھائی جاتی ہے۔ شعبہ عربی کی صدر محترمہ یاسمین صاحبہ کے ہمراہ تقریباً ۰۶ طالبات نے مرینا کتب خانہ، مدراس یونی ورسٹی چنئی کے دورہ پر میل وشارم سے بذریعہ بس ۰۲۱کلو میٹر کا فاصلہ طے کر کے مدراس پہنچیں۔ ان طالبات کا رئیس کتب خانہ ڈاکٹر امان اللہ صاحب نے نہ صرف استقبال کیا بلکہ انھیں کتب خانہ کی جدید تنظیم کاری کی تکنیک، کیٹلاگ سازی کے اصول و ضوابط سے بھی روشناس کرایا۔ ڈاکٹر امان اللہ نے لائبریری کا تعارف کراتے ہوئے طلباء کوخوداعتمادی، جذبہ حصول تعلیم، ذوق مطالعہ کتب اور دیگر پہلوؤں پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ جدید اصطلاح کے مطابق کتب خانہ کو ’نالج ہب‘ کہا جانا چاہیے، عصر حاضر میں ڈیجیٹل تکنالوجی کے پیش نظر کتب خانوں میں بھی بیشتر تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ طلباء کو چاہیے کہ وہ کتب خانہ سے رشتہ استوار رکھیں، کتب کا مطالعہ انسان کو کامیابی کی منزل تک پہنچاتا ہے، اپنے عزائم کو مستحکم اور حوصلوں کو بلند رکھتے ہوئے طلباء کامیابی سے ہمکنار ہوسکتے ہیں۔اس کتب خانہ میں قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان سے شائع ہونے والی کتابوں کا مکمل سیٹ طلباء کے مطالعہ کے لئے دستیاب ہے۔ ماہنامہ ’اردو دنیا‘،ماہنامہ ’خواتین کی دنیا‘،ماہنامہ ’بچوں کی دنیا‘ کو دیکھ کر کالج کی طالبات نے خوشی خوشی اٹھاکر پڑھنے لگیں۔ یہاں پر ریسرچ اسکالرز کے استفادہ کے لئے قومی کونسل کا تحقیقی جریدہ سہ ماہی ’فکر و تحقیق‘ کو بھی موجود ہے۔غالب انسٹی ٹیوٹ کی مطبوعات کا مکمل سیٹ مرینا لائبریری میں دستیاب ہے۔اس کتب خانہ میں ہندوستانی زبانوں تمل، کنڑی، تیلگو، سنسکرت، ہندی کتابوں کا کثیر تعداد میں ذخیرہ موجود ہے۔ علوم شرقیہ کے تحقیق نگاروں کے لئے اس کتب خانہ میں وافر ذخیرہ موجود ہے۔ کتب خانہ کا دورہ کرنے کے بعد چند طالبات نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اوراردو و عربی کتابوں کے کلکشن سے متاثر ہوکر کہنے لگیں کہ انھیں اب اعلی تعلیم کے لئے مزید حوصلہ بڑھ گیا ہے۔ شعبہ عربی فارسی و اردو کے اساتذہ سے تبادلہ خیال کیا گیا۔عربی کے پروفیسر ڈاکٹر ذاکر حسین نے شعبہ میں منعقدہ عربی پروگرام و دیگر کارکردگی کا مظاہرہ بھی کیا۔ عربی سے تمل، اردو سے تمل، تمل سے عربی اور اردو کے تراجم سے متعلق بھی انھیں معلومات بہم پہنچائی۔ ان طالبات کے ساتھ شعبہ عربی کے معاون پروفیسرز محترمہ وجیہا بانو، محترمہ صابرہ بیگم، محترمہ فہمیدہ، محترمہ راہیلہ وغیرہ بھی تشریف لائیں اور انھوں نے طالبات کو نظم و ضبط کے ساتھ کتب خانہ کے دورہ کرائے،دورہ مکمل کرنے پر مبارکباد و ہدیہ تبریک پیش کی گئی۔