ویڈیوجرم کی ویڈیوہریانہ میں ہندو گروپ کی طرف سے کھلے عام نفرت کو بڑھاوا...

ہریانہ میں ہندو گروپ کی طرف سے کھلے عام نفرت کو بڑھاوا دیا جا رہا ہے

میڈیا والوں سے بات چیت کرتے ہوئے نوح اور گرو گرام کے مہاجرین نے بتایا کہ 31 جولائی سے پہلے ہندو گروپ کھلے عام نفرت پھیلا رہے تھے۔ بہار سے تعلق رکھنے والے ایک تارکین وطن کارکن عمران خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے گھر والوں کو پیسے نہیں چاہیے، وہ چاہتے ہیں کہ میں گھر واپس آ جاؤں، 25 سالہ عمران خان تشدد بھڑکنے پر خوف کے مارے فوراً گروگرام چلے گئے تھے۔ وہ 2 ہفتوں کے بعد گرو گرام واپس آیا، لیکن صرف اپنا سامان واپس لینے کے لیے۔ انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ ان کے اہل خانہ نے انہیں سختی سے کہا ہے کہ وہ ’’گروگرام‘‘ میں کام نہ کریں اور فوراً واپس آجائیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے خاندان کے افراد کو قائل کیا لیکن وہ ہچکچا رہے تھے۔ 31 جولائی کو نوح میں فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا جس میں 6 افراد ہلاک اور 88 زخمی ہوئے۔ نوح کے ایک مسلمان رہائشی جس کا گھر انتظامیہ نے مسمار کر دیا تھا، نے بتایا کہ وہ بہت پہلے سے جانتے تھے کہ ”بی جے پی” کا نعرہ لگانے سے علاقے میں فساد کی راہ ہموار ہو جائے گی، جس میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انہوں نے کہا کہ ہندوؤں کی اکثریت کا خیال ہے کہ فسادات میں مسلمان ملوث ہیں جو کہ حقیقت نہیں ہے۔

ہندوؤں کی طرح مسلمان بھی برابر کے شہری ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یاترا کے دوران ہندو نفرت انگیز تقاریر کے ذریعے مسلمانوں کو بھڑکا رہے تھے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہندو انتہا پسند نعرے لگاتے ہوئے مسلمانوں کی جھونپڑیاں اور دکانیں جلا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گروگرام پولیس فساد کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ نوح پولیس نے اب تک 230 پولیس کو گرفتار کیا ہے جبکہ گروگرام پولیس نے 79 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ احمد خان نے شہر سے نکلتے ہوئے کہا کہ ’’ہندو گروپ کھلے عام ہمارے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں‘‘۔ سینکڑوں لوگوں کے درمیان ہندو گروہ مسلمانوں کے بائیکاٹ کا اعلان کر رہے تھے۔

وہ لوگوں سے کہہ رہے تھے کہ نہ تو ہماری دکان سے کچھ خریدنا ہے اور نہ ہی ہمیں گھر باہر جانے دیا جائے گا۔ اس کی وجہ سے ہمارا کاروبار تباہ ہو گیا ہے، احمد خان نے کہا۔ انہوں نے کہا کہ سینکڑوں مسلمانوں نے گروگرام چھوڑ دیا ہے، تاہم حالات معمول پر آنے کے بعد وہ واپس آجائیں گے۔ احمد خان نے ریمارکس دیئے کہ پولیس اور ضلعی انتظامیہ اپنے ہی ملک میں مسلمانوں کو بچانے میں ناکام رہی ہے .انہوں نے مزید کہا کہ ہندو سمجھتے ہیں کہ اس ملک میں سب کچھ ان کا ہے۔

error: Content is protected !!