کرناٹک کے اُڈپی میں حجاب پہننے پر کلاس میں داخلہ نہیں، اسلامی تنظیم اور طالبات نے احتجاج کیا

بیدر۔2/جنوری۔ کرناٹک کے اُڈپی ضلع سے ایک چونکا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں ہفتے کے روز ایک سرکاری کالج نے مبینہ طور پر کچھ طالبات کو حجاب پہن کر کلاس میں جانے سے روک دیا تھا۔ ضلعی عہدیداروں نے یہ اطلاع دی۔ انڈین اسلامک آرگنائزیشن کے کچھ ارکان اور کالج کے طلباء نے اس واقعہ پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔کالج کی ایک طالبہ نے کہا ‘ہم میں سے وہ لوگ جنہوں نے حجاب پہن رکھے تھے۔ انہیں کلاس روم میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔معلومات کے مطابق کالج کے کچھ طلباء کے ایک وفد نے اسلامی تنظیم کے کچھ ارکان کے ساتھ اس واقعہ کے تعلق سے ضلع کلکٹر کرما راؤ سے رابطہ کیا۔ جن پانچ لڑکیوں کو کلاس میں حجاب پہننے سے روکا گیا تھا وہ بھی وفد کا حصہ تھیں۔کلکٹر نے کہا کہ اس معاملے میں انہوں نے کالج کے پرنسپل سے بات کی ہے۔ ایک طالب علم نے کہا ”ہمیں اپنے والدین کو کالج لانے کے لیے کہا گیا تھا، لیکن جب وہ پہنچے۔ اس کے بعد اسکول کے حکام نے انہیں تین سے چار گھنٹے تک انتظار کرایا۔“ ایک اور طالبہ نے کہا ‘ہم نے حجاب پہننا شروع کرنے سے پہلے سب کچھ ٹھیک تھا لیکن اب ہمارے ساتھ اس طرح امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے۔’گرلز پی یو کالج کی چھ مسلم طالبات نے الزام لگایا کہ پرنسپل انہیں کلاس میں حجاب پہننے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔ طالبات نے یہ بھی شکایت کی کہ انہیں اردو، عربی اور بیری زبانوں میں بات کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ لڑکیاں تین دن سے احتجاج کے طور پر کلاس کے باہر کھڑی ہیں۔ طالبات نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے والدین نے پرنسپل رودر گوڑا سے بھی رابطہ کیا، لیکن انہوں نے اس مسئلہ پر بات کرنے سے صاف انکار کردیا۔لڑکیوں نے بتایا کہ گزشتہ تین دنوں سے ان کی حاضری بھی ریکارڈ نہیں ہو رہی تھی اور انہیں خدشہ ہے کہ اس سے کالج میں ان کی حاضری کم ہو سکتی ہے۔ دوسری طرف کالج کے پرنسپل رودرا گوڑا نے کہا کہ طالبات کیمپس میں حجاب پہن سکتی ہیں لیکن کلاس روم کے اندر اس کی اجازت نہیں ہے۔ کلاس روم میں یکسانیت کو یقینی بنانے کے لیے اس اصول پر عمل کیا جا رہا ہے۔ پرنسپل نے کہا کہ اس معاملے پر جلد ہی والدین اور اساتذہ کی میٹنگ بھی بلائی جائے گی۔ دریں اثنا ایس ڈی پی آئی کی اڈوپی یونٹ کے صدر نذیر احمد نے کہا کہ اگر طالبات کو حجاب پہن کر کلاس میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی گئی تو وہ احتجاج کریں گی۔

Latest Indian news

Popular Stories

error: Content is protected !!