فلسطین سے متعلق جماعت اسلامی ہند،کرناٹک کی مجلس شوریٰ نے قراردادیں پاس کیں


بنگلور۔ بر موقع اجلاس مجلس شوریٰ، جماعت اسلامی ہند، کرناٹک، منعقدہ بروز ہفتہ، اتوار 9، 10 دسمبر2023 بمقام بنگلور میں منعقد ہو ا۔جس میں مجلس شوریٰ نے قراردادیں پاس کیں ۔
(۱) جماعت اسلامی ہند،کرناٹک کی مجلس شوریٰ کا اجلاس بنگلور میں ایک ایسے وقت میں منعقد ہورہا ہے جب کہ جنگ بندی کے مختصر وقفہ اور قیدیوں کے تبادلہ کے بعد جابر وغاصب اسرائیل کی طرف فلسطین میں، خصوصاً غزہ پر وحشیانہ بمباری دوبارہ جاری ہوگئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس جنگ میں اب تک تقریباً 20,000 فلسطینی شہید ہوگئے جن میں اکثریت بچوں اور عورتوں کی ہے۔ اور 35,000 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ لاکھوں افراد بے گھر اور اپنے ہی ملک میں پناہ گزیں ہوچکے ہیں۔ سینکڑوں عمارتوں بہ شمول مساجد، اسکولوں، چرچوں، ہسپتالوں اور پناہ گزیں کیمپوں کو بے دری کے ساتھ تباہ کیا گیا ہے۔ بڑی حد تک غذا، پانی، بجلی،ادویات، ضروری اشیاء اور ایندھن پر ناکہ بندی جاری ہے۔ اسرائیل کی یہ نسل کشی کی مہم، زبردستی یہودی نو آبادیوں کو بسانے اور فلسطینیوں کو ان کی زمینوں اور گھروں سے بے دخل کرنے کا سلسلہ اور ظلم وزیادتی گزشتہ 75 سال سے جاری ہے۔ شوریٰ کا یہ اجلاس اسرائیلی ظلم و بربریت کی پر زور مذمت کرتا ہے۔
میڈیا کے ذریعہ جوتازہ تصاویر سامنے آئی ہیں ان میں سینکڑوں فلسطینی مردوں کو قیدی بناکر انہیں برہنہ کرکے ان کے ہاتھ باندھ کر رسوا کن انداز سے دنیا کے روبر و پیش کیا جار ہا ہے، خصوصاًجن اسرائیلی یرغمالیوں کو حماس نے رہا کیا ہے ان کے ساتھ ا نسانی ہمدردی اور عزت کا سلوک کئے جانے کی رپورٹیں عام ہونے کے بعد بھی اسرائیل کی یہ حرکت بد ترین احسان فراموشی اور جنگی جرائم میں شمار ہوتی ہے اور شدیدمذمت کے قابل ہے۔ اسرائیل کے ان جنگی جرائم کے سامنے دنیا کی بے بسی اور خصوصاًمسلم حکمرانوں کی بے حسی تشویش ناک ہے اور بعض بڑے ممالک کی جانب سے اسرائیل کی تائید اور ہمت افزائی قابل مذمت ہے۔
بلاشبہ فلسطین کی اس جدوجہد نے ایک کسوٹی کی حیثیت اختیار کرلی ہے جس نے دنیا میں تہذیب وشائستگی، حقوق انسانی، آزادی، مساوات اور جمہوریت، کے طاقتور دعوے داروں کو اچھی طرح سے بے نقاب اور اس نسل پرست، ظالم وخوانخوار وحشی کو عریاں کردیاہے جس کی نظیر حالیہ تاریخ میں نہیں ملتی۔فلسطینی عوام کا صبر و تحمل، حمیت وغیرت اور شوق شہادت دنیا کے حق شناس لوگوں کے لئے مرکز توجہ بن گیا ہے۔اسی طرح دنیا کے طاقتور ترین ممالک کی کھلی صف بندی کے مقابلہ میں حماس کے نہتے اور بے سر وسامان مجاہدین کا جذبہ ایمانی، شجاعت اور پامردی بھی حیران کن اور داد تحسین کا مستحق بن گیاہے۔
خوش آئند بات یہ ہے کہ عوامی سطح پر ان واقعات پر ساری دنیا میں اور خود یہودی عوام کی جانب سے بڑے پیمانے پر زبردست احتجاجات ہورہے ہیں۔ ظلم اور ظالم کے خلاف اور مظلوموں کے حق میں انصاف پسند لوگ ہر جگہ صدابلند کررہے ہیں۔اور اپنی اپنی حکومتوں کے موقف کے خلاف بھی آواز اٹھا رہے ہیں۔مجلس شوری عوام کے اس زندہ شعور اور حوصلہ کو قدر کی نگاہوں سے دیکھتی ہے اور گھٹا ٹوپ اندھیرے میں امید کی کرن قرار دیتی ہے۔
ہماری قومی حکومت نے ابتدا میں اسرائیل کی تائید کا اعلان کرنے کے بعد اپنی دیرنیہ پالیسی پر فوراً رجو ع کرلیا اور فلسطین کے حق میں آواز اٹھائی۔اسی طرح ریاستی حکومت نے فلسطین کے حق میں عوامی جلسوں پر پابندی لگانے کے موقف سے رجوع کرلیا اور اس کی اجازت مرحمت کردی۔شوریٰ کا اجلاس ان دونوں کی ستائش کرتا ہے۔ تاہم گزشتہ دنوں خاموش احتجاج کی کوششوں پر بھی جو FIR درج کئے گئے تھے یہ اجلاس ریاستی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ انہیں واپس لیا جائے۔ وزیر اعلی نے اس معاملہ میں پولیس کی جانب سے کنفیو ژن پیدا کرنے کی جو بات کی ہے اس پرضروری کاروائی کی جائے۔
یہ اجلاس حکومتِ ہند سے مطالبہ کرتا ہے وہ ہندوستان کی دیرینہ استعمار مخالف اور فلسطین دوست خارجہ پالیسی کوجاری رکھتے ہوئے فلسطینی عوام کو ان کے جائز حقوق دلانے کے لیے اپنے اثرورسوخ کا بھرپور استعمال کرے اور آئندہ بھی حق وانصاف کا کردار ادا کرتی رہے۔
۲۔ مجلس شوری کا یہ احساس ہے کہ ریاست کی فرقہ وارانہ صورت حال میں گزشتہ سالوں کے بہ نسبت اب قدرے بہتری آئی ہے۔واضح ہو تا ہے کہ حکومت اگر شرپسندوں پر کڑی نظر رکھے اور مستعد رہے تو فرقہ وارانہ صورت حال کو بگڑنے سے بچایا جا سکتا ہے۔ یہ اجلاس اس کو قدر کی نگاہوں سے دیکھتا ہے اور توقع ہے کہ قانون کی پاسداری اور ذمہ داریوں کی ادائیگی کا یہ سلسلہ اور بہتر ہوگا اور ریاست میں امن و سلامتی کی کیفیت بھی مزید بہتر ہوگی۔
۳۔ حالیہ دنوں میں ٹمکور میں سودی قرض کے چنگل میں پھنسے ایک مسلم خاندان کی اجتماعی خود کشی کے واقعہ پر شوری کا اجلاس اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ ملت
کے اندر خود کشی کا رجحان ذمہ داران ملت کو اصلاح کی جانب متوجہ کرتا ہے۔ بلاسودی قرضوں کو مختلف سطح پر ادارجاتی شکل میں عام کرنا چاہئے۔ زکوٰۃ میں قرض داروں
کی مد بھی شامل ہے۔ مالدار احباب کو اس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اجلاس حکومت کرٹاٹک سے مطالبہ کرتا ہے کہ خانگی اور غیر قانونی سودی کاروبار
(Money lenders) پر پابندی لگائے۔غریبوں کے استحصال اور ان پر زیادتی کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کرے۔

Latest Indian news

Popular Stories

error: Content is protected !!