اور اب ون نیشن ون الیکشن کا شوشہ

محمد اعظم شاہد

بھاجپا کے پیچھے آر ایس ایس کا ہاتھ اب اورکیسے کیا کیا نئے شوشے سامنے لاتا ہے -یہ سب پر واضح ہے ہی- ویسے آر ایس ایس کی منصوبہ بند کوشش رہی ہے کہ پورے ملک میں ایک ہی سیاسی پارٹی کا اقتدار ہو- مرکز میں اورریاست میں وہی پارٹی کو برتری حاصل ہو- ایک ساتھ پارلیمنٹ کی لوک سبھا اور ریاستوں کی اسمبلیوں کیلئے الیکشن کروائے جائیں – دراصل آر ایس ایس کی بنیادی سوچ یہی رہی ہے کہ ملک میں زعفرانیت کاراج ہو- ہندو دھرم کی سربلندی ہو- دیگر مذاہب کا چلن، تکثریت اوررواداری کی روایت پر پابندی لگ جائے-یہی اس کی (آرایس ایس) ترغیب رہی ہے کہ اس کی ترجمان بھارتیہ جنتاپارٹی بتدریج ترقی کرتے کرتے ملک کے سیاسی منظرنامے کو اپنے رنگ میں رنگنے کی شاطرانہ کوششوں میں متحرک ہے – اس پس منظر کے حوالے سے ہم نے دیکھا ہے کہ2024 کے لوک سبھا انتخابات کے دوران بھاجپا نے اپنے منشور میں ”ون نیشن ون الیکشن“ One Nation, One Election کوملک میں یقینی بنانے کا وعدہ کیا تھا-یہی بات گذشتہ ماہ یوم آزادی تقریبات کے دوران لال قلعہ کی فصیل سے وزیراعظم مودی نے دہرائی اور تمام سیاسی پارٹیوں اور عوام کو آواز دیتے ہوئے کہاکہ ملک کی ترقی کے لئے یہ نیا قدم فیض مند ثابت ہوگا- گوکہ گذشتہ سال 2 ستمبر2023 کو سابق صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کی نگرانی میں اس موضوع پر مفصل رپورٹ پیش کرنے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی HLC تشکیل دی گئی تھی، جو صدرجمہوریہ دروپدی مرموکو 14مارچ 2024 کو پیش کردی گئی -اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں بیک وقت پارلیمانی اور ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کروانے اسی فیصد آراء حمایت میں آئے ہیں -191 دنوں میں مختلف سیاسی پارٹیوں اورمتعلقہ احباب اوراداروں سے تبادلہئ خیال کے بعد بتایا گیا ہے کہ اٹھارہ ہزار 626 صفحات پر مشتمل رپورٹ ملک کے آئین میں ترمیمات کے بعد ایک ساتھ پورے ملک میں انتخابات کروائے جاسکتے ہیں – اس طرح لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات کے بعد سودنوں میں بلدی اداروں کے انتخابات کروائے جائیں -تین دن قبل وزیرداخلہ امیت شاہ نے اپنے ایک بیان میں اشارہ دیا ہے کہ لوک سبھا کی موجودہ پانچ سالہ میعاد کے دوران ہی ”ون نیشن ون الیکشن“ بل کو منظورکروالیا جائے گا- اب جہاں اس مجوزہ اقدام اوربل سے متعلق اس کی حمایت اور مخالفت میں کئی بیانات اورتجزیے سامنے آرہے ہیں – اس دوران وزیراعظم مودی اورامیت شاہ نے کہا ہے کہ بار بار الگ الگ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کروانے کے اخراجات کے باعث حکومت پر مالی بوجھ بڑھتا رہا ہے -سرکاری مشنری (انتظامیہ) ٹھپ پڑ جاتا ہے -ترقی کی رفتار سست پڑجاتی ہے -انتخابات کے دوران روپیہ بہایا جاتا ہے – عوام میں سماجی بدمزگی عام ہوجاتی ہے – رقابت بڑھتی جاتی ہے وغیرہ وغیرہ تاویلات دی گئی ہیں –
مودی حکومت کی تیسری میعاد کے سودن عنقریب مکمل ہورہے ہیں اور موجودہ میعاد جوکہ این ڈی اے کے ہم نواسیاسی پارٹیوں کی حمایت سے بنی سرکار ہے- اس مخلوط حکومت کو بیساکیھوں کی سرکار بھی کہاجارہا ہے -ان تمام تلخ حقائق کے باوجود مودی سرکار کیلئے اتنا آسان نہیں ہے کہ وہ اپنا نیا منصوبہ جس کے تحت ایک ساتھ پارلیمنٹ (لوک سبھا) اوراسمبلیوں کے انتخابات کروانے کیلئے آئین عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 اورپانچ متعلقہ ترمیمات کا معاملہ اور مرحلہ دشوار ہی ہے – ویسے رام ناتھ کووند رپورٹ نے ون نیشن ون الیکشن پالیسی کے نفاذ کرنے کیلئے کوئی وقت یا مدت کی جانب اشارہ نہیں دیا ہے -ملک کا لاء کمیشن بھی اس ضمن میں اپنی تجاویز پیش کرنے والا ہے –
ویسے لوک سبھا انتخابات کیلئے منشور اور معاملات قومی سطح کے ہوتے ہیں جن سے قومی سیاسی پارٹیاں جڑی ہوتی ہیں -ریاستوں میں الگ مسائل ہوتے ہیں -الگ ترجیحات اورسیاسی عوامل کارفرہوتے ہیں اور یہاں علاقائی پارٹیاں علاقائی یا صوبائی مسائل کے حل کیلئے اپنی الگ الگ پالیسیاں بناتے ہیں تو ان معنوں میں جہاں ہمارے ملک کے آئین کا جو فیڈرل کردار ہے وہاں قومی اور علاقائی ترجیحات الگ الگ ہوتی ہیں – ایسے میں ایک ساتھ پورے ملک میں الیکشن (انتخابات) کروانا جتنا بھی اصولاً فائدہ مند بتایا جارہا ہو ویسا عملی طورپر ہونا مشکل ہی ہے – مودی حکومت کے اس نئے اعلان پر مجوزہ جو ملک میں بیک وقت انتخابات کا ہے، اس کے فوائد اور مشکلات پرکافی کھلی بحث ہورہی ہے -ظاہر ہے کہ ملک کی اپوزیشن پارٹیاں اس کی مخالفت کررہی ہیں – این ڈی اے بشمول بی جے پی کا یہ منصوبہ ان کے اقتدار کی سلامتی اورملک پر قابض ہونے کا خفیہ ایجنڈا بتایا جارہا ہے –
ملک میں سدھار کے نام پر ترقی کی دہائیوں کے درمیان بھاجپا واضح ہے کہ پورے ملک پر یہ قابض ہونا چاہتی ہے -ملک کے سکیولر کردار کو کمزور بناکر تانا شاہی اورآمریت کا پھیلاؤ چاہتی ہے -یونیفارم سیول کوڈ کو نافذ کرنے بے قرار مودی حکومت کوئی نہ کوئی نیا شوشہ چھوڑ کرسیاسی ہلچل اور بدامنی عام کرناچاہتی ہے -مودی اور امیت شاہ دیش کی پرگتی کے سدھارک کے طورپر خود کو منوانے کیا کیا، کب کب اور کہاں کہاں کیسی باتیں کرتے آئے ہیں، یہ سب جانتے ہیں – ملک کے آئین کے تحفظ کی بڑی بڑی باتیں کرنے والی بھاجپا والے آئین کے ڈھانچے کو ہی کمزور کرتے آئے ہیں – اس طرح ”ون نیشن ون الیکشن“ کا اعلان موقع پرست اورفرقہ پرستوں کیلئے خوش آئند نظر آرہا ہے اورسکیولرزم میں اعتماد رکھنے والی سیاسی پارٹیوں کیلئے یہ اقدام اور یہ اعلان اقتدار پر قابض ہونے کی خواہش اور شاطرانہ چال کے سوا کچھ بھی نہیں ہے

Latest Indian news

Popular Stories

error: Content is protected !!