بی جے پی کے اندرونی سیاست میں بڑی ہلچل: یوگی آدتیہ ناتھ کی مودی – شاہ کی جوڑی کو چنوتی ؟

حالیہ دنوں میں اتر پردیش بی جے پی اور آر ایس ایس کی میٹنگوں کا دور جاری تھا۔ظاہر میں معمول کی لگنے والی یہ میٹنگیں معمول کی بالکل نہیں تھی۔ آر ایس ایس اور بی جے پی کی اعلی قیادت کے ذریعہ جس طرح سے بہت سارے پارٹی لیڈران کو تنہائی میں بلا بلا کر ان کی رائے لی گئی یہ اس سے پہلے معمول کی بیٹھکوں میں نہیں ہوا۔اتر پردیش کی سیاسی اہمیت ہر ایک پر واضح ہے اور اسی اتر پردیش میں ودھان سبھا کے چناؤ آ رہے ہیں ظاہر ہے پارٹی اس موقعہ پر کسی قسم کا خطرہ مول لینا نہیں چاہے گی ۔یہ ہی وجہ ہے کہ گزشتہ دنوں اتر پردیش میں پارٹی کے حالات پر آر ایس ایس اور بی جے پی کی مرکزی قیادت کے درمیان ایک میٹنگ ہوئی تھی جس میں وزیر اعظم نریندر مودی ،امت شاہ،بی جے پی صدر نڈا اور آر ایس ایس کے ایک دو منتخب لیڈران شامل تھے۔اس میٹنگ میں توقع کے بالکل خلاف خود اتر پردیش پارٹی کے صدر اور وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو بھی بلانے کی زحمت نہیں کی گئی تھی جس پر یوگی آدتیہ ناتھ کی ناراضگی کی بھی خبریں آئی۔پچھلے کچھ عرصہ سے اتر پردیش کی سیاست کی اندرونی خبریں جو آ رہی ہیں ان سے یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ کی من مانی کی وجہ سے نریندر مودی اور امت شاہ سمیت اعلی قیادت یوگی سے ناراض ہے۔ خبروں کے مطابق یوگی کے پروں کو کاٹنے کے لیے اور حد میں رکھنے کے لیے نریندر مودی کے قریبی مانے جانے والے اروند شرما کو جو کہ ایک آفسر تھے انہیں ریٹائرمنٹ سے کچھ ہی مدت پہلے استعفی دلوا کر یوپی بھیجا گیا اور پارٹی کی اعلی قیادت کے اشاروں پر انہیں فوری طور پر ودھان پریشد کا ممبر منتخب کر لیا گیا۔اسی سال جنوری میں جب اروند شرما کی اچانک انٹری ہوئی تو سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا تھا کہ اگر یوگی آدتیہ ناتھ کی من مانی جاری رہی تو اروند شرما نئے وزیر اعلی ہو سکتے ہیں لیکن آر ایس ایس کے عدم اتفاق کی وجہ سے یہ امکان تھوڑا کم بھی تھا کیونکہ پارٹی کی قیادت کے بر عکس آر ایس ایس ابھی بھی یوگی کی حمایت میں ہے۔سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق اعلی قیادت اروند شرما کو کم از کم کابینہ میں تو جگہ دلوا ہی دے گی اور اس کے بعد یوگی آدتیہ ناتھ پر شکنجہ کسا جائے گا لیکن چار مہینہ گزر جانے کے بعد بھی ایسا نہیں ہوا۔اس ساری صورتحال کے ساتھ ساتھ مسلسل عوام میں یوگی کو لیکر بڑھتا غصہ، ذرائع کے مطابق یوگی کا اپنے حامیوں کے ذریعہ کچھ جگہوں پر اپنی حمایت میں پرائم منسٹر کیسا ہو یوگی جیسا ہو جیسے نعرے لگوانا ایسے بہت سے اقدام ہیں جن کے بعد خبروں کے مطابق اعلی قیادت اب آر یا پار کے موڈ میں نظر آ رہی ہے لیکن اس بار اسمبلی انتخابات کے لئے آر ایس ایس ایس کے اتفاق کے ساتھ پارٹی نے جو فیصلہ کیا ہے اس کے مطابق پارٹی یوگی کی قیادت میں الیکشن لڑنے جا رہی ہے۔اس فیصلہ کو ہار کا ٹھکرا یوگی پر پھوڑ کر انہیں قیادت سے الوداع کرنے کا آسان طریقہ سمجھیں جس سے یوگی کے حامیوں کو مزاحمت کا موقعہ نہ ملے یا ضروری ہدایات کے ساتھ ایک آخری چانس سمجھیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔

Latest Indian news

Popular Stories

error: Content is protected !!