برہمن لڑکی سے شادی پر دلت نوجوان کا قتل ! دل دہلا دینے والا واقعہ ۔

24 جولائی کو برہمن لڑکی سے شادی کرنے والے دلت نوجوان انیش کمار چودھری کو قتل کر دیا گیا۔ انیش کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ انیش کے قتل کے پیچھے اسکے سسرال والوں کا ہاتھ ہے۔ کیونکہ انیش کی برہمن بیوی دیپتی مشرا کے گھر والے اس شادی سے ناخوش تھے۔

انیش کے قتل کے معاملے میں گولا تھانہ پولیس نے 17 نامزد اور چار نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ ایف آئی آر میں دیپتی کے والد نِلن مشرا اور بھائی ابھینو مشرا کے علاوہ منی کانت ، ونئے مشرا ، اپیندر ، اجے مشرا ، انوپم مشرا ، پریانکر ، اتولیہ ، پریانشو ، راجیش ، راکیش ، تریوگی نارائن ، سنجیو اور چار نامعلوم افراد کے نام ہیں شامل ہیں۔

واقعہ کچھ یوں ہے کہ انیش کمار چودھری اور دیپتی مشرا نے پنڈت دین دیال اپادھیائے یونیورسٹی، گورکھپور سے ایک ساتھ اپنی تعلیم مکمل کی تھی حالانکہ دونوں کے مضامین مختلف تھے۔ انیش اور دیپتی کو کیمپس میں گرام پنچایت آفسر کے عہدے کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔ دیپتی کا کہنا ہے کہ یہ عہدہ ملنے کے بعد انیش کے ساتھ ان کی پہلی ملاقات 9 فروری 2017 کو گورکھپور کے وکاس بھون میں ہوئی تھی۔ اس عہدے پر منتخب ہونے کے بعد ایک ساتھ ٹریننگ کے دوران دونوں اور قریب ہوگئے۔

دیپتی کا کہنا ہے اس رشتے کے بارے میں معلوم ہوتے ہی ان کے گھر والے انھیں پریشان کرنے لگے۔’اس کے بعد ہم نے شادی کرنے کا فیصلہ کیا۔ کیونکہ مجھے لگا کہ ایک بار میری شادی ہوجائے گی تو اس کے بعد میرے گھر والے کہیں اور میری شادی نہیں کرسکیں گے۔‘

انیش اور دیپتی نے عدالت میں اپنی شادی کا اندراج کرایا۔ شادی کے کاغذات کے مطابق دونوں کی شادی 12 مئی 2019 کو گورکھپور میں ہوئی۔ ان کی شادی کو 9 دسمبر 2019 کو عدالت نے تسلیم کیا تھا۔

دیپتی کا کہنا ہے ‘ہم دونوں بالغ تھے اور ملازمت پیشہ تھے اور ہمیں لگتا تھا کہ ہمارے گھر والے اس شادی کی مخالفت نہیں کریں گے اور اگر ایسا ہوتا بھی ہے تو ہم ان کو راضی کرلیں گے۔ میں نے اپنے گھر والوں کو بھی بہت سمجھانے کی کوشش کی۔ لیکن وہ راضی نہیں ہوئے’۔ وہ کہتی ہیں ‘انیش کے ساتھ شادی کے بارے میں معلوم ہونے کے بعد میرے گھر والوں نے مجھ پر ذہنی تشدد کرنا شروع کیا۔ ’کبھی باپ بیمار پڑتا تھا تو کبھی ماں۔ والد کہا کرتے تھے مجھے دل کا دورہ پڑ جائے گا اور میں مر جاؤں گا۔ اور جب میں نہیں مانتی تھی تو میرے گھر والے انیش کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتے تھے۔ انیش کی حفاظت کے لیے مجھے کئی بار اپنے گھر والوں کی بات ماننی پڑتی تھی کیونکہ میں انیش کو ہر قیمت پر بچانا چاہتی تھی۔‘

وہ کہتی ہیں انکے والد ، چچا اور کزن ہر جگہ ان پر نظر رکھتے تھے۔ یہاں تک کہ جب وہ دفتر جاتیں تب بھی لوگ ان کے ساتھ جاتے تھے۔ بعض اوقات چاچا انکے والد کی لائسنس شدہ رائفل لے کر انکے ساتھ جاتے تھے۔

دیپتی بتاتی ہیں کہ جب انیش کے جیل جانے کی بات آئی تو وہ 20 فروری کو انکے ساتھ رہنے چلی گئیں۔ اس کے بعد انکے والد نے پولیس اسٹیشن میں انیش کے خلاف دیپتی کے اغوا کا مقدمہ درج کیا۔ اس پر دیپتی نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے بتایا کہ انھیں اغوا نہیں کیا گیا ہے اور وہ خود اپنی مرضی سے انیش کے ساتھ رہ رہی ہے اور دونوں نے شادی کرلی ہے۔

24 جولائی کو دیوی دیال جو کہ حادثے کے وقت انیش کے ساتھ تھے کہتے ہیں کہ وہ دونوں ایک دکان پر گئے تھے۔ انیش دکان سے نکلنے کے بعد فون پر بات کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے تھے۔ اسی دوران چہرے پر نقاب پہنے چار افراد نے ان پر دھاری دار ہتھیاروں سے حملہ کردیا۔ جب وہ ان کو بچانے کے لیے آگے آئے تو ان پر بھی حملہ ہوا جس کے بعد وہ بیہوش ہو گئے۔ کچھ ہی دیر کے بعد جب ہوش آیا تب تک کچھ لوگ بھی وہاں جمع ہوگئے تھے۔ یہ دیکھ کر حملہ آور فرار ہوگئے اور اپنا ایک ہتھیار بھی چھوڑ گئے۔‘ دیوی دیال کے گھر والوں کے مطابق اب دیوی دیال کی جان کو بھی خطرہ ہے کیوں کہ اس حادثے کے وہی ایک واحد چشمہ دید گواہ ہیں۔

اپنے شوہر کے قتل کے بعد دیپتی انیش کی تصویر اپنے پاس ہی رکھتی ہیں ۔ وہ کہتی ہیں کہ انیش نے جو خاندان چھوڑا ہے وہ اب ان کی ذمہ داری ہے اور وہ ان کی دیکھ بھال کریں گی۔ دیپتی اس وقت حاملہ ہیں۔ دیپتی کا کہنا ہے کہ اگر قانون انیش کے قاتلوں کو سزا نہیں دیتا ہے یا اگر وہ اس میں ناکام ہوجاتا ہے تو وہ خود تمام ملزمان کو سزا دیں گی۔

Latest Indian news

Popular Stories

error: Content is protected !!