انسانیت ابھی زندہ ہے:کورونا سے متاثرہ 700سے زائد میتوں کی ماجد بلال اور ان کی ٹیم انسانیت کے جذبہ سے سرشار ہوکر آخری رسومات انجام دیں

محمد امین نوازجرنلسٹ بیدر

اس وقت کوویڈ۔19کی وجہ سے بکثرت اموات ہورہی ہیں۔ لوگ میتوں کی تدفین سے گھبرارہے ہیں،خاص طور پر میتوں کی تجہیز و تکفین اور میتوں کواٹھانے اور پھرانھیں جلانے کی کارروائی کے سلسلے میں اُن کے اعزاء واقرباء دوربھاگ رہے ہیں۔ ایسی صورت بیدر شہر میں جناب ماجد بلال اور ان کی ٹیم آگے آکر ان کی تدفین اور ارتھی کوکندھا دیتے اور ان کے مذہبی دستور کے مطابق ان کی چتاؤں کو آگ لگاتے ہیں۔ان کی این جی او نے 700 سے زیادہ کوویڈ۔ 19 متاثرین میتوں کی آخری رسومات انجام دی ہیں۔2020 میں وبا شروع ہونے کے بعد ہی ہیو منیٹی فرسٹ فاؤنڈیشن، جو ایک این جی او ہے، کوویڈ۔ 19 کے مریضوں کی آخری رسومات انجام دے رہی ہے۔ بیدر کے معروف سوشیل ورکر ماجد بلال جنھوں نے اس این جی او کی بنیاد رکھی ہے، اس این جی او کے اراکین نے عقیدے سے بالاتر ہو کر اب تک 700 سے زائد لاشوں کی آخری رسومات ادا کیں۔ آخری رسومات کے دوران مختلف مذاہب کی رسومات کی پیروی کی جاتی ہے۔ خدمات مفت ہیں،ہاں اگر مرنے والوں کے وارثین دولتمند ہیں تو وہ جو بھی دیں رقم لی جاتی ہے ان سے کوئی مطالبہ نہیں کیا جاتا۔ اگرچہ کہ کوئی ان کی این جی او کو عطیات دیتے ہیں تو قبول کرتے ہیں۔ جناب بلال نے اپنی خدمت میں کافی رقم خرچ کی ہے۔ انھو ں نے کہا کہ بیدر میں میرے خاندان کے پاس دو چھوٹے پلاٹ تھے۔ ایک پلاٹ7لاکھ روپیے اور دوسرا پلاٹ4روپیے میں فروخت کردیا، تا ایک این جی او قائم کی جائے۔ اورکوویڈ۔19 متاثرین کی آخری رسومات غیرت کے ساتھ انجام دی جاسکے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کوویڈ۔ 19 سے متاثرہ میتوں کی تدفین اور آخری رسومات کیلئے کچھ خاندانوں کو اپنے پیاروں کے آخری رسومات میں شرکت کرنے کی حوصلہ شکنی ہورہی ہے۔ انھو ں نے کہا کہ ہم زیادہ تر بیدر کے آس پاس کام کرتے ہیں۔ لیکن ایسی ایسی مثالیں موجود ہیں جہاں ہماری خدمات کیلئے حیدرآباد‘ گلبرگہ ہمناآباد، بھالکی اور اوراد جیسے مقامات سے فون کرنے پر ہم دوردراز جگہوں سے مریضوں کو لانے کیلئے ایمبولینس کا بھی استعمال کررہے ہیں‘ اور مریضوں کو اسپتال منتقل کررہے ہیں۔ اور لاشوں کو اسپتالوں سے قبرستان پہنچایا جارہا ہے۔ اس کام میں کچھ مخیر حضرات نے این جی او کو کچھ عطیات دئیے ہیں ‘کچھ معاملات میں میتوں کے کچھ وارثین ہمیں اس کام کیلئے ایک ہزار یا دوہزار روپیے دیتے ہیں۔ ہم ا ن پیسوں سے لکڑی اور مٹی کا تیل خریدنے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ تدفین کی صورت میں سٹی میونسپل کونسل گڑھے کھود کر ہماری مدد کر رہی ہے۔ اس تنظیم نے کوویڈ سے متاثرہ میتوں کی آخری رسومات کا آغاز 2020 کے اوائل میں اپنے گھر کے قریب ہونے والے ایک واقعے کے بعد کیا تھا۔ایک بوڑھی عورت فوت ہوگئی تھی یہاں تک کہ اس کے بچے بھی میت کے قریب جانے سے خوفزدہ تھے۔ سٹی میونسپل کونسل کے اہلکاروں نے لاش کو کٹہرے میں اُٹھا کر گڑھے میں اتاردیا۔ میں نے آخری رسومات ادا کرنے میں رضاکارانہ طور پر کام کرنے کا فیصلہ کیا اور میرے کچھ دوست میرے اس کام میں شامل ہوگئے۔ ماجدبلال شادی شدہ ہیں۔مگر ان خدمات کیلئے اپنا مکان چھوڑ کروہ ایک بورڈنگ ہاسٹل میں قیام پذیر ہیں، تاکہ اپنے کنبہ کے ممبروں کو متاثر ہونے سے بچایا جاسکے۔ ان کے اس کام میں ان کے دوست، کاروباری ساتھی اور کنبہ کے کچھ افراد جو ان کی مدد کررہے ہیں وہ بھی لاجز اور بورڈنگ ہاؤسز میں قیام پذیر ہیں۔ فاؤنڈیشن کے ممبران آخری رسومات ادا کرتے ہوئے کوویڈ۔19 پروٹوکول کی پیروی کرتے ہیں۔ معمول کے مطابق آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ کراتے رہے ہیں۔ ماجد بلال نے خود 28 بار ٹسٹ کیا ہے اور ہر بار نتیجہ منفی تھا۔ جناب ماجد بلال نے کہا کہ ہم کسی کی مدد کریں۔ بس ہمارے لئے یہ خوشی کی بات ہے کہ اللہ نے ہمیں خدمت کے لئے منتخب کیا ہے۔ اللہ ہم سے کام لے رہا ہے اور ہم لوگ اللہ کے بندوں کی خدمت کر کے اللہ کو راضی کر رہے ہیں۔ اللہ ہم سے راضی ہوگیا اور اس نے ہماری خدمت کو قبول کرلیا تو ہماری زندگی کا مقصد کامیاب ہو گیا۔ کورونا کے قہر میں ہم نے لوگوں کی مشکلات کو بہت قریب سے دیکھا ہے۔بعض اوقات ہم ایسے حالات دیکھے ہیں کہ پریشان حال اور بے سہارا اور تکالیف میں مبتلا افراد کی آہ و بکا سن کر ہماری سے آنکھ سے آنسوں نکل پڑے۔اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہماری ان خدمات کو قبول فرمائے (آمین)۔کوویڈ سے متاثرہ میتوں‘ لاروارثوں لاشوں اور مریضوں کو دواخانہ لے جانے ایمبولینس کی خدمات کیلئے اس موبائیل نمبر 8746999222پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

Latest Indian news

Popular Stories

error: Content is protected !!