جماعت اسلامی ہند شعبہ خواتین بیدر کی بضمن ایک ماہی مہم ”اخلاقی محاسن،،آزادی کے ضامن“ پریس کانفرنس

نوجوان نسل کو آزادی کے غلط تصور سے آگاہ کرنا اور اس سے بچانے کی کوشش کرنا جماعت اسلامی ہند شعبہ خواتین کی اس مہم کا اہم مقصد ہے۔محترمہ تشکیلہ خانم

بیدر۔4/ستمبر۔( محمد امین نواز ) جماعت اسلامی ہند شاخ بیدر شعبہ خواتین کی جانب سے آج پتریکا بھؤن میں بضمن جماعت اسلامی ہند کی ماہی مہم ”اخلاقی محاسن،،آزادی کے ضامن“ پریس کانفرنس طلب کی گئی تھی۔پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ۔ موجودہ دور بڑی تیزی سے اخلاقی قدروں میں گراوٹ کی طرف بڑھ رہا ہے، اگر اس بڑھتے ہوے سیلاب پر بند نہ باندھا گیا تو تہذیب وتمدن، ثقافت و کلچر،اخلاقی قدریں، سب کچھ اس سیلاب کی نذر ہو جائیں گی۔ شاید یہی کہ اس وقت آزادی کا معنی اور مقصد بدل گیا ہے،خود مختاری کے نام پر بہت سے خیالات و نظریات لوگوں پر حاوی کر دیے گئے ہیں۔ انھیں یہ بتایا جا رہا ہے کہ اخلاقی قدریں ہماری آزادی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔یہ ایک بہت بڑا المیہ ہے کہ وہ اخلاقی اقدار و محاسن جو انسان کے لیے ضروری قرار دی گئی تھیں، جن کے اصولوں پر ہی تہذیب کی بنیاد یں قائم ہوتی ہیں، اسے آزادی کی راہ میں رکاوٹ سمجھا جا نے لگا اور نتیجہ یہ نکلا کہ سماج بہت سی برائیوں کا شکار ہوتا چلا جا رہا ہے۔سماج میں کئی طرح کے سنگین جرائم پنپ رہے ہیں۔دن بدن ان جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے۔ان جرائم سے انسانیت شرمسار ہو جاتی ہے۔ فحاشی، عریانیت جنسی بے راہ روی، ناجائز جسمانی تعلقات، منشیات کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے، پڑھی لکھی ماڈرن اور ایجوکیٹیڈ سوسائٹی سے لے کرسلم ایریا تک اس برائی کے سیلاب میں بہتے چلے جا رہے ہیں،جسے روکنا نہایت ضروری ہے۔ آزادی بنام”میری زندگی، میری مرضی“اس طرح کے بیہودہ نعروں سے نوجوانوں کو بیراہ رو کیا جا رہا ہے۔خواتین بھی ”میرا جسم، میری مرضی“ کے تحت عار محسوس نہیں کرتیں۔ اس پر ستم یہ کہ حکومتیں بھی اس پر قانون پر قانون پاس کیے جا رہی ہیں۔ اور لیو ان ریلیشن شپ کے لیے بنائے جانے والے قوانین اور اس کی بڑھتی ڈیمانڈ دنیا بھر میں ایسے پریشان کن حالات پیدا ہو چکے ہیں کہ انسانیت کو اس اخلاقی بحران سے باہر نکالنا ناممکن سا ہو گیا ہے۔ابھی حالیہ کولکاتہ میں ہونے والے واقعے نے انسانیت کو پھر ایک بار شرمسار کر دیا۔اس سے پہلے کے واقعات کیا کم تھے؟ سر اٹھانے کی مہلت بھی نہیں ملی تھی کہ واقعہ پر واقعے،آئے دن میڈیااور سوشل میڈیا کے ذریعے آنے والی خبریں ہمارے چین و سکون کو تباہ کر رہی ہیں، لوگ بے اطمینانی اور غیر محفوظ فضا میں سانس لینے پر مجبور ہو گئے ہیں۔آج اسکول، کالجس اور اسپتال محفوظ نہیں ہیں۔بے لگام آزادی سے انسانیت شرمسار ہورہی ہے۔جماعتِ اسلامی ہند شعبہ خواتین نے باضابطہ ایک ماہی مہم شروع کرکے شعور پروان چڑھانے کا عزم کیا ہے کہ عام انسانی زندگی کی خوشگوار خوشحالی اخلاقی ضابطوں کی پاسداری سے ہی ممکن ہے۔نوجوان نسل کو آزادی کے غلط تصور سے آگاہ کرنا اور اس سے بچانے کی کوشش کرنا جماعت اسلامی ہند شعبہ خواتین کی اس مہم کا اہم مقصد ہے۔مہم کے دوران مُختلف پروگرامس بین المذاہب سمپوزیم بعنوان ”مذہب میں اخلاقیات کا تصور“ برائے ڈگری کالجس ’بریمس،شاہین کالج،اکا مہادوی کالج،الامین کالج اور نرسنگ کالجس میں منعقد ہوں گے۔خواتین کے اجتماعات، خواتین و طالبات سے انفرادی ملاقاتیں،خواتین این جی اوز سے ملاقات،اسکول کالج میں لیکچرس،انفرادی ملاقاتیں،سماج کی معروف شخصیات سے انٹرویو،بائٹس سے لے کر سوشیل میڈیا کے ذریعے عام کئے جائیں گے۔کوئیز مقابلہ ہوں گے۔پنیل ڈسکشن،تحریری مقابلہ جات بعنوان حضرت محمد ﷺپیکر اخلاق“اس طرح اور دیگر پروگرامس اس مہم کا حصہ ہوں گے۔

جماعت اسلامی ہند شعبہ خواتین صوبہ کرناٹک کی سکریٹری محترمہ تشکیلہ خانم صاحبہ،محترمہ افراء ناز صاحبہ رکن جماعت اسلامی ہند،محترمہ توحید سندھے صاحبہ ڈسٹرکٹ آرگنائزر JIHبیدر،اور محترمہ سیدہ اُم حبیبہ صاحبہ شعبہ خواتین بیدر شہر نے پریس کانفرنس کو خطاب کیا۔اور آخر میں کہا کہ اول تو یہ کہ بحیثیت انسان ہم انسانوں کو برائی کے دلدل سے باہر نکالیں۔اس ذمہ داری کے تحت ہمیں یہ بیڑا اٹھانا ہے اور لوگوں تک یہ پیغام پہنچانا ہے کہ اس برائی کے سیل رواں کو روکنے کے لیے آگے بڑھیں،ورنہ آنے والی نسلیں اور صدیوں تک ان کی نسلیں تباہی و بربادی کے دلدل میں پھنس جائیں گی اور گرتی چلی جائیں گی،اس لیے اس وقت ہمارے سامنے ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے،جسے ادا کرنے کے لیے ہمیں باقاعدہ مہم چلانے کی ضرورت ہے اور گھر گھر،گلی گلی، محلہ اور بستی، ملک و قوم تک، پوری دنیا تک اس پیغام کو پہنچانے کی ضرورت ہے۔ اخلاقی قدروں کی بحالی کے لیے انسان کو پھر ان ہی اخلاقی قدروں کا پابند بنانے کی ضرورت ہے۔ وہ قدریں جنھیں آج غلامی کہا جاتا ہے اور جس سے آزادی کی بات کی جا رہی ہے اور جس کے نتیجے میں سماج تباہی اور بربادی کے دہانے پر کھڑا ہو چکا ہے۔اس سے نجات دلانے کی خاطر ہماری اس مہم کوکامیاب بنانا ہے۔

Latest Indian news

Popular Stories

error: Content is protected !!