مسلم لڑکے نے ہندو لڑکی کی محبت میں کیا مذہب تبدیل ۔۔۔۔۔ ریورس لاؤ جہاد ؟

موجودہ حالات میں بھارتی میڈیا کا سب سے بڑا مدہ لاؤ جہاد ہے۔ ہر چند دنوں میں کسی نہ کسی طریقے سے لاؤ جہاد کا معاملہ سرخیوں میں آجاتا ہے کہ فلاں شہر کے مسلم لڑکے نے ہندو لڑکی کو محبت کے جال میں پھنسا کر مذہب تبدیل کروا دیا۔ اور اس معاملے کو اس قدر فروغ دیا جاتا ہے کیا عوام میں مذہبی منافرت شدت پکڑ نے لگتی ہے۔ اور یہی معاملہ جب اس کے برعکس پیش آتا ہے تو با آسانی ختم ہو جاتا ہے جیسا کہ پٹنہ میں پیش آیا حالیہ واقعہ ہے جس میں ہندو لڑکی کی محبت میں ایک مسلم نوجوان نے مذہب تبدیل کرلیا۔ یہ افسوسناک واقعہ بہار کے گیا شہر میں پیش آیا ہے۔ گیا شہر میں ٹیٹو اسٹوڈیو چلانے والے مصباح کو ایک ہندو لڑکی سے محبت ہو گئی تھی۔ وہ اس کے ساتھ گھر سے بھاگ گیا۔ چونکہ لڑکی نابالغ تھی ، اس کے والدین نے پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کرایا۔ لیکن پولیس نے مصباح کو گرفتار نہیں کیا کیونکہ اس کی معشوقہ نے پولیس کو بتایا کہ وہ اپنی مرضی سے مصباح کے ساتھ گئی ہے ۔ اور بتایا کہ وہ دونوں شادی کرنے والے ہیں پولیس سے چھٹکارا پانے کے بعد مصباح نے اپنا مذہب تبدیل کردیا۔ اس نے اپنا نام بدل کر پرنس کمار رکھ لیا۔ پرنس کا کہنا ہے کہ وہ خود اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کر رہا ہے ، اور اس کے خاندان کے افراد کوئی مسئلہ نہیں بنائیں گے اب اسے یہ کہتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ اس کی شادی میں رکاوٹیں نہیں ہیں۔ اسے یقین ہے کہ اس کی لڑکی کے والدین بھی شادی پر راضی ہوں گے۔
حیرت انگیز بات ہے یہ کہ یہ معاملہ با آسانی بغیر کسی فتنہ فساد کے اپنے انجام تک پہنچ رہا ہے۔ اور اگر یہی معاملہ اس کے برعکس پیش آیا ہوتا تو نہ جانے اب تک کتنے میڈیا چینل لاؤ جہاد کے نام پر اپنی TRP بڑا چکے ہوتے۔

Latest Indian news

Popular Stories

error: Content is protected !!