ہمارا ووٹ حالات کا رُخ بدل سکتا ہے

محمد اعظم شاہد

وطن عزیز ہندوستان سے سچی محبت رکھنے والا ہر ذمہ دارشہری کی یہی آرزو ہے کہ ہمارے ملک میں جمہوریت سلامت رہے۔ ملک کا دستور ہماری جمہوریت کا محافظ بنارہے۔امن پسند شہریوں نے دیکھا کہ پچھلے دس برسوں سے ملک کی جمہوریت کو کمزور کرنے کی سازشیں رچی جارہی ہیں۔فرقہ پرست سیاسی جماعت بھاجپا ملک کے دستورکو ہی بے وقعت کرنے کا مذموم منصوبہ رکھتی ہے۔اس پارٹی کے کئی ذمہ دار ارکان پارلیمان نے بے لگام ہوکر کئی بار اعلان کیا ہے کہ ملک کے دستورمیں تبدیلیاں یاترمیمات لانا ان کا اہم مقصد ہے۔مجموعی اعتبار سے کسی نہ کسی طرح ملک کے مسلمان فرقہ پرستوں کو کانٹوں کی طرح چبھتے رہتے ہیں۔جس ملک کی آزادی کے لیے جن مسلمانوں نے اپنے ہم وطنوں کے ساتھ قربانیاں دیں اورملک کی تعمیروتشکیل میں اپنا بے لوث کردار نبھایا انہیں ملک کی سلامتی کے لیے دشمن اور خطرہ سمجھا جانے لگا۔ وطن میں غیرکے طورپر دیکھا جانے لگا۔ جب سے مودی نے مرکز میں اقتدار سنبھالا ہے، تب سے جمہوریت آمریت کے رنگ میں ڈھلنے لگی۔اپنے عزائم کو مزید مستحکم کرنے فرقہ پرست بھاجپا اب نیا راگ الاپ رہی ہے کہ تیسری بار این ڈی اے چارسو (400) سیٹوں کا ہدف پار کرنے کی کوششوں میں ہے۔ پورے ملک کو ہندوتوا کے نام پر بانٹنے کی بڑی بڑی باتیں ہورہی ہیں۔ مودی پورے وثوق کے ساتھ باربار جاریہ لوک سبھا (2024) انتخابات کے عوامی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے نفرت کی آگ پھیلا رہے ہیں۔ تیسری بار وزیراعظم بننے کے اپنے یقین کو دہراتے ہوئے مودی مذہب کی سیاست میں یقین رکھنے والوں کو یہ کہتے خوش کررہے ہیں کہ 2014 سے 2024 تک ان کی حکومت نے جو کچھ کیا ہے وہ محض ایک ٹریلرTrailer ہے اور اصل کام تو ابھی باقی ہے اورجب تیسری بار وہ ملک کے خادم کے نام پر جب حاکم بن جائیں گے تو ملک کو اپنے مفاد اورمقصد کی تکمیل کے لیے اپنی من مانیوں کا نیا سلسلہ شروع کردیں گے۔سیاسی مبصرین جاریہ لوک سبھا انتخابات کی افادیت اور اہمیت کو واضح کرنے تلقین کرتے نظر آرہے ہیں کہ یہ 2024 کے انتخابات ملک میں موجودہ حالات کے پیش نظر انتہائی اہم ہیں۔ یہ باور کروایا جارہا ہے کہ بھاجپا اور اس کی ہمنوا سیاسی پارٹیوں کو ناکام کرنے کے لیے ہر ذمہ دارشہری کو سنجیدگی کے ساتھ اپنا ووٹ ترجیحاً ملک اور دستور کی حفاظت کرنے والی سیکولرسیاسی پارٹیوں کے امیدواروں کو دینا اب وقت کی اہم ضرورت بن گیا ہے۔
ملک میں جو موجودہ سیاسی منظر نامہ ہے اور جن حالات سے مسلمان روبرو ہیں۔ ان سیاق وسباق کی روشنی میں یہ ضروری ہوجاتا ہے کہ ملک کے مسلمان متحد ہوکر اپنے ووٹ کا موثر استعمال کریں۔ ووٹ سے متعلق بے نیازی اور بیزارگی کی روش کو پیچھے چھوڑکر مسلمانوں کو ملک کے امن پسند اورجمہوریت کے حامی باشعور احباب کے ساتھ مل کر ملک کے حالات میں مثبت تبدیلی کے لیے کثیرتعداد میں اپنے ووٹ کا استعمال کرنا بے حد ضروری ہے۔اپنی اولین فرصت میں پولنگ کے دن مسلمان اپنے ووٹ کا استعمال کرنے اپنے گھروں سے نکلیں۔ویسے اس بار کے لوک سبھا انتخابات کے حوالے سے مسلمانوں میں مثبت بیداری نظر آرہی ہے۔ہر پلیٹ فارم سے کوششیں ہورہی ہیں کہ مسلمان ووٹ کو متحدہ طورپر اپنا بنیادی حق مان کر استعمال کریں۔کسی بھی طرح کی غفلت اس بار مسلمانوں کو مہنگی پڑے گی۔ جہاں کہیں بھی مسلم امیدوار سکیولر پارٹی سے انتخابات میں شامل ہے وہاں کسی بھی اختلاف رائے کے بغیرسوفیصد مسلمان اپنے ووٹ سے اس امیدوار کی حمایت کریں اور سکیولر پارٹی کے امیدوار جن میں بلاتفریق مذہب ہماری کامیاب نمائندگی کرنے کے عزائم نظر آتے ہیں ویسے امیدواروں کو واضح طورپر مسلمان کثیرتعداد میں اپنے ووٹ کے ذریعہ اپنی حمایت کا بھرپور مظاہرہ کریں۔
اس بار کے لوک سبھا الیکشن میں جس نوعیت کی اوچھی اورنیچ سیاست فرقہ پرستوں کی جانب سے دیکھنے میں آرہی ہے وہ اب تک کی عامیانہ سیاست میں ایک نیا ریکارڈ ہے۔ملک کا وزیراعظم ہویا کوئی اور ذمہ دار اب کھل کر بے خوف ہوکرالیکشن کے ضابطہئ اخلاق کو یکسر فراموش کرکے نفرت کے شعلوں کو ہوا دے رہے ہیں۔ اپوزیشن پارٹیوں پر کڑی نگاہ رکھنے والی سرکاری ایجنسیاں برسراقتدار پارٹی پر مہربان نظر آتی ہیں۔اس طرح کی جانب داری نے بھی اس الیکشن کی سمت ورفتار کو کردارکشی، مذہبی امتیاز، غیرذمہ دارانہ رویوں کی جانب موڑدیا ہے۔ہرکوئی جو جی میں آئے وہ بے لگام کہاجارہا ہے۔سننے والوں کو گویا زرخرید غلام سمجھا جانے لگا ہے۔ ووٹروں کو محض ایک Vote Bank ووٹ بینک یا پھر کسی جھنڈ میں شامل بھیڑ بکریاں سمجھا جارہا ہے۔ایسی غیر ذمہ داری فرفہ پرست عناصر میں سراٹھائے بے خوف ضوابط واصول کے ساتھ کھلواڑ کررہی ہے۔
الیکشن کے شوروغل میں ہمیں اپنی ذمہ داری کے ساتھ ہمارے حلقہئ احباب میں اس اہم لمحہئ فکریہ کو عام کرنا ہے کہ ہمارا ووٹ ہی ہمارے مفادات کے تحفظ کا باعث ہوسکتا ہے۔ ملک میں جمہوریت کے نام پر جو ڈکٹیٹر شپ قائم ہے اس کے خاتمے کے لیے ہمارے دستورکی سربلندی اورملک میں امن وترقی کے لیے، نفرتوں کے خاتمے اور بقائے باہمی کے روشن اقدار کی بحالی کے لیے ہمارا ووٹ ہماری طاقت ہے۔ اس فکر کے ساتھ ہرامن پسند شہری ملک میں حالات کی تبدیلی کے لیے اور صدیوں پرانی ہماری مشترکہ وراثت کی سلامتی اور ہماری شناخت کے تحفظ کے لیے اپنا ووٹ ذمہ داری اور سوچ سمجھ کر استعمال کرنا اورہماراVoting Percentage ووٹنگ کاتناسب بھی بڑھانے کی جانب توجہ دینا اب ناگزیر ہے۔٭٭٭

Latest Indian news

Popular Stories

error: Content is protected !!