رجب طیب اردوغان اور جو بائیڈن کی حالیہ ملاقات: کیا طالبان اور ترکی کے بیچ کشمکش شروع ہو سکتی ہے ؟

گزشتہ دنوں ترک صدر رجب طیب اردوغان اور امریکی صدر جو بائیڈن کی ملاقات ہوئی جس میں عالمی سیاست میں دنوں ملکوں کے رول کو لیکر مختلف مسائل پر مذاکرات ہوئے۔
ترکی اور امریکہ کے درمیان سیریا میں دونوں ملکوں کے رول ، ترکی کا رشیا سے ڈفینس سسٹم خریدنے جیسے مختلف مسائل پر نااتفاقیاں تھیں۔دونوں لیڈران کی ملاقات کے دوران ان مسائل پر بھی گفتگو ہوئی لیکن امریکی پریس کے مطابق ان مسائل پر کسی ٹھوس حل پر اتفاق اب بھی نہیں ہوا ہے۔

امریکی صدر اور رجب طیب اردوغان کی اس ملاقات میں ایک معاہدہ جس پر دونوں ممالک نے اتفاق کیا ہے وہ ترکی کا افغان میں رول ہے۔طالبان اور امریکہ کے درمیان امن معاہدہ کے مطابق امریکہ کو امسال افغانستان سے اپنی فوج واپس بلا لینا ہے اور امریکہ اس پر عمل شروع کر چکا ہے۔امریکہ افغانستان سے اپنی سیدھی دخل اندازی ختم ہونے کے بعد افغان ایرپورٹ کی اپنی سیاسی اہمیت کے پیش نظر ایرپورٹ کی حفاظت کی زمہ داری ترکی کو دینا چاہتا ہے اور خبروں کے مطابق ترکی اس پر حامی بھی بھر چکا ہے۔
ترکی کا یہ اقدام طالبان فریق کو مشتعل کر سکتا ہے اس لیے کہ کچھ ہی دنوں پہلے طالبان کی طرف سے یہ بات کہی گئی ہے کہ امریکہ کے ساتھ ساتھ ترکی کو بھی افغانستان سے بے دخل ہو جانا چاہیے اور اسے بھی اپنے دستوں کو واپس بلا لینا چاہیے۔طالبان کے اس بیان کے بعد ترکی کا ایرپورٹ کی حفاظت کی زمہ داری لینا اور کسی بھی حد تک افغانستان میں موجود رہنا طالبان کے ساتھ کشیدگی پیدا کر سکتا ہے۔

Latest Indian news

Popular Stories

error: Content is protected !!