افغانستان میں طالبان پر بمباری جنگ کی ایک بار پھر ابتداء

گزشتہ روز افغانستان سے امریکی فوج کے ہٹنے کے بعد سے لگاتار افغانستان پر طالبان کے قبضے کی خبریں آ رہی تھی۔تازہ ترین معلومات کے مطابق افغانستان کے ۹۰ فیصد حصے پر طالبان کا قبضہ ہو چکا ہے۔امریکہ نے افغانستان میں بیس سالہ قیام کے بعد اچانک نکلنے کا جب فیصلہ کیا تو بہت سے امریکیوں اور افغان مسئلہ پر امریکہ کے ہم خیال لوگوں کی جانب سے بھی یہ سوال اٹھایا جا رہا تھا کہ اگر امریکہ کو میدان چھوڑنا ہی تھا تو اب تک فوجیوں کی اتنی بڑی تعداد کو کھونے کا کیا مطلب تھا۔امریکہ کی ٹھیکیداری پر یقین رکھنے والے ممالک کے لئے بھی یہ اقدام بڑا ہی چونکانے والا تھا جس نے امریکہ کو کافی سیاسی نقصان پہنچایا۔افغانستان سے انخلاء کے بعد امریکہ کی سیاسی ساکھ کو ان کے اس قدم نے بھی نقصان پہنچایا کہ امریکہ نے افغان عوام میں سے بہت سے لوگوں کو مخبری اور فوجی ضروریات کی تکمیل پر مامور تھے چونکہ یہ لوگ طالبان کی مخالفت مول کر امریکہ کی حمایت کر رہے تھے تو انہیں اطمینان دلایا گیا تھا کہ انخلاء کی صورت میں ان لوگوں کو امریکہ اپنی حفاظت میں رکھے گا لیکن اب جب امریکہ نکل چکا ہے تو ۲۲ ہزار میں سے تقریبا چار ہزار لوگوں کو ہی حفاظت دی گئی ہے۔ان سارے معاملات کو دیکھتے ہوئے عالمی سیاست میں امریکہ کی بے وزنی اور اس پر رد عمل بڑھتا جا رہا تھا۔مبصرین کے مطابق انہیں حالات نے امریکہ کو مجبور کیا کہ وہ اپنی ساکھ بچانے کے لیے کوئی اقدام کرے لہذا امریکی ایجنسیوں کی جانب سے خبروں کے مطابق آج پورے افغانستان میں طالبان کے مختلف ٹھکانوں پر امریکہ نے ڈرون حملے کیے ہیں اور آگے بھی اس طرح کے حملے جاری رہیں گے۔دیکھنا یہ ہے کہ امریکہ کی ساکھ بچانے کی یہ کوشش کہاں تک کامیاب ہو پاتی ہے۔

Latest Indian news

Popular Stories

error: Content is protected !!