سگریٹ پینے والے کورونا وباء سے کیوں متاثر ہورہے ہیں ..؟

سگریٹ نوشی کرنے والے افراد کے کرونا وائرس سے متاثر ہونے کے امکانات دیگر افراد کی نسبت کئی گنا زیادہ ہوتے ہیں اس لئے طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ سگریٹ نوشی کی وجہ سے متاثرہ پھیپھڑوں کے حامل افراد پر کرونا وائرس کا حملہ جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق کیونکہ تمباکو نوشی انسانی پھیپھڑوں کیلئے شدید نقصان دہ ہے اور کرونا وائرس بھی انسان کے نظام تنفس کو تباہ کرنے کا موجب بنتا ہے اس لیے سگریٹ نوش کرونا زدہ مریضوں کیلئے اس وباء سے زندہ بچ نکلنا باقی مریضوں سے مشکل ہے۔ اس لیے ماہرین نے کسی بھی ناگہانی صورتحال سے بچنے کیلئے سگریٹ نوشی کو فوری ترک کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سگریٹ کم کرنا اس مسئلے کا حل نہیں بلکہ مکمل طور پر سگریٹ نوشی ترک کرنا ہوگی۔
کرونا وائرس کی وبا کے پیش نظر دنیا کے بیشتر ممالک میں لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندی عائد ہے۔ زیادہ تر دفاتربند ہیں، ملازمتیں یا تو ختم ہو چکی ہیں یا پھر لوگ گھروں میں بیٹھ کر کام کر رہے ہیں۔ دنیا بھر میں ذہنی دباؤ کی موجودہ کیفیت کے دوران سگریٹ، حقہ، ای سگریٹ، شیشہ اور چرس جیسی کئی نشہ آور اشیاء کے استعمال میں اضافہ ہوچکا ہے لیکن طبی ماہرین نے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے یہ وقت سگریٹ پینے کا نہیں، بلکہ اسے مکمل طور پر ترک کر دینے کا ہے کیوںکہ سگریٹ یا ایسی دوسری مصنوعات کا استعمال کرنے والے افراد خود کو دوہرے خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
امئکی جرنل آف کلینیکل میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق تمباکو نوش افراد کے کسی بھی وائرل انفیکشن میں مبتلا ہو جانے کے امکانات عام لوگوں کی نسبت کہیں زیادہ ہوتے ہیں۔ تحقیق سے ثابت ہے کہ انفلوئنزا کا وائرس تمباکو نوشوں کو عام لوگوں کی نسبت چھتیس فیصد زیادہ لاحق ہوتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق سگریٹ اور اس جیسی دیگر مصنوعات استعمال کرنے والے افراد کے کووِڈ 19 مرض میں مبتلا ہونے کے خطرات دیگر افراد کی نسبت کئی گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ بات کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ سگریٹ پینے والے افراد کے ہاتھ پر اگر کرونا وائرس موجود ہو، تو سگریٹ پینے کے باعث وائرس کے ان کے منہ تک پہنچ جانے کا خطرہ ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں حقہ، شیشہ اور چرس پینے والے افراد عام طور پر اسے دوسرے افراد کو بھی دیتے ہیں۔ یوں کرونا وائرس کے ایک شخص سے دوسرے تک پھیل جانے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
متعدد طبی مقالوں میں یہ بات بھی بتائی گئی ہے کہ تمباکو نوشی نہ صرف پھیپھڑوں کی کارکردگی کو منفی انداز میں متاثر کرتی ہے، بلکہ اس سے جسم کا مدافعتی نظام بھی کمزور ہو جاتا ہے۔ صرف سگریٹ ہی نہیں، شیشہ، حقہ اور گانجا پینے والے افراد کے پھیپھڑوں کی کارکردگی کم ہوتی ہے، اور سانس کی نالی بھی متاثر ہوتی ہے۔ اس لیے ایسی عادات میں مبتلا افراد کےکرونا وائرس کے مرض میں مبتلا ہونے پر بیماری میں شدت آنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
کرونا وائرس میں مبتلا مریضوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹر حضرات کے مطابق تمباکو نوشی کے عادی افراد کو سگریٹ پینا فوری طور پر ترک کر دینا چاہیے۔ پچاس سال سے زیادہ عمر کے ایسے افراد جو دس برس سے زیادہ عرصے سے سگریٹ پی رہے ہوں، ان میں عموماﹰ ‘پلمونری ایمفائزیما‘ نامی طبی حالت پیدا ہو جاتی ہے، اور ایسے افراد اگر کووِڈ انیس میں مبتلا ہو جائیں، تو ان کے زندہ بچ رہنے کے امکانات بہت ہی کم رہ جاتے ہیں۔
یاد رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں دس سے چوبیس سال کی عمر کے تقریباً 2 ارب افراد تمباکو نوشی کرتے ہیں،تمباکو نوشی سے دل کے امراض اور پھیپھڑوں کے سرطان جیسی خطرناک بیماریوں کا خطرہ ہوتا ہے اور تمباکو نوشی کرنے والا اپنی اوسط عمر سے پندرہ سال پہلے دنیا سے گزر جاتاہے۔ طبی ماہرین کے مطابق ایک سگریٹ انسان کی عمر آٹھ منٹ تک کم کر دیتی ہے کیونکہ اس میں چار ہزار سے زائد نقصان دہ اجزاء موجود ہوتے ہیں۔ تمباکو نوشی سے انسان کو دل، پھیپھڑے، سانس، نظام ہاضمہ، پیشاب، معدہ، جگر اور منہ کی بہت سی مہلک بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس لئے کرونا وائرس جیسے مہلک مرض سے بچنے کیلئے سگریٹ نوشی فوری ترک کر دینی چاہیے۔

Latest Indian news

Popular Stories

error: Content is protected !!