ذہن و زبان پر اتنا سناٹا کیوں طاری ہے

جمہوریت کا لفظ جو کہ انگریزی لفظ ڈیموکریسی کے ہم معنی استعمال ہوتا‌ ہے، ایک ایسا طرز حکومت ہے جو عوام کے لۓ ہوتا ہے، اور عوام کے ذریعہ ہوتا ہے‌۔ آسان‌الفاظ‌ میں کہیں تو یہاں ہر چیز کی ذمہ داری دانستہ اور غیر دانستہ طور پر عوام کی ہوتی ہے، اور حکومت بھی عوام کی ہوتی ہے۔ عوام اگر اپنی ذمہ داریوں کی طرف سے لا پرواہ ہو جاۓ تو وہ اپنی حکومت کھو دیگی۔ جسکی واضح مثال ہندوستان ہے۔
آزادی حاصل کرنے کے بعد، ہندوستان نے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا شرف حاصل کیا۔ لیکن افسوس کے ساتھ یہ شرف گزشتہ 7 برسوں سے اپنا مقام کھو رہا تھا، اب ورلڈ فریڈم پریس انڈیکس رپورٹ کے ساتھ ہمنے یہ شرف باضابطہ طور پر کھو دیا۔ وجہ عوام کا اپنی ذمہ داریوں سے غافل ہونا ہے۔
جب انسان اپنی عقل کی ڈور دوسروں کے ہاتھ میں تھما دیتا ہے، تب‌ اسکی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو زنگ لگ جاتا ہے۔ کچھ یہی حال ہمارا بھی ہے۔ ہمنے اپنی عقل میڈیا کے پاس گروی رکھی ہوئ ہے۔ جس طرح میڈیا چاہتا ہے ہم‌ اسی طرح سوچتے ہیں اور بولتے ہیں۔ نتیجتاً ہم اپنی ذمہ داری کا احساس کھوتے جا رہے ہیں، جس کے نتیجہ‌میں ہم حکومت کرنے کی طاقت کو کھو رہے ہیں۔
یو۔پی۔اے کے آخری دور حکومت میں بدعنوانی کے خلاف تحریک چلی۔ میڈیا نے اسے کچھ اس طرح اچھالا کہ جیسے بدعنوانی کے سوا سب مسائل حل ہو گۓ ہیں، اور یہ کہ بدعنوانی صرف بر سر‌اقتدار پارٹی میں ہی ہے، باقی لوگ بدعنوانی سے مبرا ہیں۔ میڈیا نے یہی سمجھایا اور عوام نے بھی اسپر یقین کر لیا۔ حالیہ این۔ڈی۔اے کی حکومت 2014 میں اس بدعنوانی کو دور کرنے کے نام پر ہی اقتدار میں آئ تھی، اور آج حال یہ ہے کہ بدعنوانی پہلے سے کئ گنا بڑھ گئ ہے، بلیک منی کو دوگنی رفتار سے وہائٹ منی بنایا جا رہا ہے، لیکن نہ کہیں میڈیا بحث ہے، نہ عوام میں اشتعال۔
میڈیا نے کس طرح عوام کے ذہنوں کو خریدا ہوا ہے اسکی تازہ مثال، پٹھان کوٹ حملہ اور ارنب گوسوامی کی چیٹ لیک ہے۔ پٹھان کوٹ حملہ ہوا، میڈیا نے جنگ کا میدان ٹی۔وی بحث پر ہی جیت لیا۔ ریپبلک ٹی۔وی۔ کے مالک ارنب گوسوامی کا حال تو کچھ یہ تھا کہ مانو وہ پاکستان اور پاکستانیوں کو ٹی۔وی ڈیبیٹ پر ہی کچا چبا جائینگے۔اس وقت پورا ملک جوانوں کی شہادت سے غمزدہ تھا، ہونا بھی چاہیے تھا، لیکن اس وقت بھی عوام ٹی وی ڈیبیٹ کے زیر اثر پاکستان کو کوسنے میں مصروف تھی۔ لیکن ارنب گوسوامی کی لیک ہونے والی چیٹ اور اسمیں سے پٹھان کوٹ حملہ کے متعلق افشاء ہوۓ راز، اتنی اہمیت کے حامل تو تھے کہ ان پر بحث کی جاتی، حکومت سے سوال کۓ جاتے، جوانوں کی شہادت کا حساب طلب کیا جاتا، لیکن ٹی۔وی بحث کے زیر اثر جینے والی عوام اس اہم مسئلہ پر اس طرح خاموش ہے گویا کچھ ہوا ہی نہ ہو۔
یاد رکھۓ جمہوریت کو زندہ رکھنے کے لۓ آپ کا زندہ نظر آنا‌ ضروری ہے۔ بولۓ، زور سے بولۓ کہ گویائی جمہوریت کے زندہ ہونے کی دلیل

ہے!!!۔

بشری رحمن

Latest Indian news

Popular Stories

error: Content is protected !!