آئین ہند کے بنیادی ڈھانچے میں کسی طرح کی تبدیلی کے خلاف ہیں: نجیب جنگ

نئی دہلی، 23اپریل (یو این آئی) آئین کے بنیادی ڈھانچے میں کسی طرح کی تبدیلی کی مخالفت کرتے ہوئے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق وائس چانسلر اور دہلی کے سابق لیفٹننٹ گورنر نجیب جنگ نے کہا کہ وہ آئین ہندکے بنیادی ڈھانچے میں کسی طرح کی تبدیلی کے خلاف ہیں۔ یہ بات انہوں نے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے زیر اہتمام عالم یوم کتاب کے موقع پر رام بہادر رائے کی کتاب کا اردو ترجمہ‘آئین ہند:ان کہی کہانی‘ کے رسم اجرا میں مہمان خصوصی کی حیثیت شرکت کرتے ہوے کہی۔انہوں نے کہاکہ آئین ہند میں ضرورت کے مطابق ترمیم ہوتی رہی ہے لیکن وہ بنیادی ڈھانچے میں تبدیلی کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آئین ہند کو تمام طبقوں نے مل کر بنایا ہے اور یہ آئین ہند طویل بحث ومباحثوں اور غور و خوض بناہے۔ اس کے تحفظ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس کتاب کے بارے میں کہاکہ اس کتاب کی ضرورت تھی اور یہ کتاب ملک کی تمام لائبریریوں میں ہونی چاہئے تاکہ آئین کے پس منظر کے بارے میں لوگ جان سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ لوگ یہ بھی جان سکیں گے آئین بننے کے دوران کن کن مرحلوں سے گزرا ہے۔خیرمقدمی کلمات پیش کرتے ہوئے قومی کونسل کے ڈائریکٹر ڈاکٹرشمس اقبال نے تمام مہمانان کا استقبال کیا،انھوں نے کہاکہ عالمی یوم کتاب کے موقعے پردہلی کی چار یونیورسٹیوں میں ’کتاب اورقرأت‘ کے عنوان سے پروگرام کا انعقاد کیاگیا تاکہ طالب علم کو کتاب سے قریب کیاجائے اورکتاب کلچر کو فروغ دیاجائے۔انہوں نے کہاکہ جب تک قاری کا خیال نہیں کریں اور نئے قاری پیدا نہیں کریں گے اس وقت تک ہم ملک کے اچھے شہری نہیں بن سکتے۔ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ جمہوری ملک میں قانون کے نفاذ سے اچھی حکمرانی ہوتی ہے۔انھوں نے کہاکہ کوئی بھی ملک آئین سے چلتاہے،اورحکومتیں آئین کے دائرے میں چلتی ہیں،یہ کتاب بے حد منفرد ہے،اس کتاب کو پڑھ کراندازہ ہوگا کہ آئین کیوں بنااورآئین بنانے کے کیامحرکات تھے،ان تمام باتوں کو اس کتاب میں بڑی خوب صورتی سے بیان کیاگیاہے۔اندراگاندھی نیشنل سینٹرفار آرٹس کے چیرمین رام بہادررائے نے ہندی لفظ سمودھان سے زیادہ بامعنی اورطاقت ور لفظ آئین ہند ہے اور مجھے خوشی میری کتاب کا اردو ترجمہ کا نام آئین ہند: ان کہی کہانی رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کو ماننا اور جاننا دونوں الگ الگ بات ہے۔ آئین کو پولیس، انتظامیہ اور سسٹم منوالیتا ہے لیکن آئین کو جاننے کے لئے اس کتاب کو پڑھنا ضروری ہے۔ آئین پر بہت سی کتابیں موجود ہیں ملک کے ہر شہری کو چاہیے کہ وہ جس ملک میں رہ رہاہے وہاں کے آئین کو سمجھے اور اس میں بتائے گئے قوانین پر عمل پیراہو،انھوں نے کہاکہ ہندوستان کا آئین سب سے الگ ہے،دنیاکے بیشتر ممالک کے آئین میں لکھاہواہے کہ اسے بدلانہیں جاسکتالیکن ہندوستان کا آئین کھلاہواہے اس میں ضرورت پڑنے پر تبدیلی کی جاسکتی ہے۔یہ آئین کی طاقت بھی ہے اورہندوستان کی طاقت بھی۔ انھوں نے مزید کہاکہ آئین کی سب سے بڑ ی طاقت یہ ہے کہ اس میں دھرم اورمذہب کی کوئی جگہ نہیں ہے بلکہ یہاں کے شہری کو اوراس کے حقوق کو مرکز میں رکھاگیاہے۔
ماہرقانون اورانسانی حقوق کے اسکالرپروفیسرخواجہ عبدالمنتقم نے اس موقعے پر گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ ہم خوش قسمت ہیں کہ ہماراایک آئین ہے، دنیامیں بہت سے ایسے ممالک ہیں جن کا اپناکوئی آئین نہیں ہے۔ انھوں نے کتاب پر گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ یہ کتاب بے حداہم ہے اوراس کتاب کے بیشتر حوالات معیاری تصانیف سے دیے گئے ہیں۔مہمان اعزازی پروفیسرشاہداخترممبرقومی کمیشن برائے اقلیتی تعلیمی ادارہ جات نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ ایک انسان اسی وقت اچھابن سکتاہے جب وہ ملک کے آئین کو اچھی طرح مانے،جب قانون بن رہاتھاتو اس وقت کے حالات اورماحول سے ہم بالکل بھی ناواقف تھے یہ کتاب ان تما م باتوں کی طرف رہنمائی کرتی ہے،آئین کو جاننے اوراسے اچھی طرح سمجھنے کے لیے اس کتاب کا مطالعہ ضروری ہے۔آئین ہند:ان کہی کہانی کے مترجم ڈاکٹرجاویدعالم نے ترجمے کے حوالے سے ان کوجو دشواریاں پیش آئیں اس پر انھوں نے کہاکہ آئین ہند سے متعلق جو مباحث ہیں وہ واقعی پڑھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ تقریب کی نظامت حقانی القاسمی نے کرتے ہوئے اس کتاب کا تفصیلی تعارف کرایا اور کہا کہ اگر دنیا سے کتاب ختم ہوجائے گی تو کائنات کا رنگ بھی ختم ہوجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ معاشرے کو اس کتاب کی ضرورت ہے اور رام بہادررائے اس کتاب کی تصنیف کرکے معاشرے کی ضرورت کو پورا کردیا ہے۔ اظہار تشکر ڈاکٹر شمع کوثر یزدانی اسسٹنٹ ڈائرکٹر (اکیڈمک) نے کیا۔اس تقریب میں محمداحمداسسٹنٹ ڈائرکٹر(ایڈمن)،محترمہ نیلم رانی،کلیم اللہ،انتخاب احمد، شاہنواز محمد خرم، اورکونسل کا پورا عملہ شریک تھا۔ اردو دنیا کی معزز شخصیات نے بھی اس تقریب میں شرکت کی جن میں دانش اقبال، سہیل انجم، پروفیسر خالد محمود، پروفیسر تسنیم فاطمہ، پروفیسر شہپر رسول، جناب فیروز بخت، جناب شفیق الحسن، جناب اسد رضا، پروفیسر نزہت پروین، ڈاکٹر سلمیٰ شاہین، ڈاکٹر نعیمہ جعفری پاشا، پروفیسر اختر حسین، ڈاکٹر رخشندہ روحی، پروفیسر نوشاد ملک، ڈاکٹر ابوظہیر ربانی، خورشید حیات، محمد شہزاد، محمد افضل وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

Latest Indian news

Popular Stories

error: Content is protected !!