ریزرویشن دینے کے لیے پوری مسلم کمیونٹی کو پسماندہ طبقے میں شامل کیا گیا، حکومت کے فیصلے سے این سی بی سی ناراض

بیدر۔23/اپریل۔کرناٹک حکومت نے ریزرویشن کے فوائد فراہم کرنے کے لیے ریاست کی پوری مسلم کمیونٹی کو پسماندہ طبقے میں شامل کیا ہے۔ تاہم حکومت کے اس قدم کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ قومی کمیشن برائے پسماندہ طبقات نے بھی کرناٹک حکومت کے فیصلے پر اعتراض کیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت کے اس فیصلے سے سماجی انصاف کے اصول کمزور ہوں گے۔کرناٹک کے پسماندہ طبقات کے بہبود کے محکمہ کی طرف سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق ریاست میں مسلم کمیونٹی کی تمام ذاتوں کو تعلیمی اور سماجی طور پر پسماندہ تصور کیا گیا ہے اور انہیں ریاست کے پسماندہ طبقات کے IIB زمرے میں درج کیا گیا ہے۔ پچھلے سال نیشنل کمیشن فار بیک ورڈ کلاسز (این سی بی سی) نے او بی سی زمرے کے لیے ریاست کی ریزرویشن پالیسی کا جائزہ لیا تھا۔ اب پیر کی رات این سی بی سی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں مسلم کمیونٹی کی تمام ذاتوں اور برادریوں کو سماجی اور تعلیمی لحاظ سے پسماندہ تصور کیا گیا ہے اور انہیں ریاست کی پسماندہ طبقے کی فہرست میں زمرہ IIB میں درج کیا گیا ہے۔ اس سے انہیں تعلیمی اداروں میں داخلہ اور ریاست میں تقررات میں ریزرویشن کا فائدہ ملے گا۔این سی بی سی نے ریاستی حکومت کے فیصلے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ پوری مسلم کمیونٹی کو دیگر پسماندہ طبقات میں شامل کرنے کے فیصلے سے سماجی انصاف کے اصول کمزور پڑ جائیں گے۔ این سی بی سی نے تسلیم کیا کہ مسلم کمیونٹی میں تاریخی طور پر پسماندہ طبقات ہیں، لیکن پوری کمیونٹی کو پسماندہ سمجھنا غلط ہے۔ حکومت کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے این سی بی سی نے کہا کہ اس کا بلدیاتی انتخابات میں ریزرویشن پر بھی برا اثر پڑے گا۔ کرناٹک میں بلدیاتی انتخابات میں دیگر پسماندہ طبقات کے لیے 32 فیصد ریزرویشن دیا گیا ہے۔ اس ریزرویشن کو مختلف برادریوں میں تقسیم کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

Latest Indian news

Popular Stories

error: Content is protected !!