اے پی سی آر کی قانونی مدد کے ذریعے دہلی ہائی کورٹ سے عطیر کے خلاف چار ایف آئی آر (FIR) کو منسوخ کرایا گیا

نئی دہلی6/؍ستمبر-دہلی ہائی کورٹ نے گزشتہ سال شمال مشرقی دہلی فسادات کے دوران ایک ہی کمپاؤنڈ میں بنے گھروں کو لوٹنے اور نذر آتش کرنے کے مبینہ واقعے پر درج پانچ ایف آئی آر میں سے چار کویہ کہ کر منسوخ قرار دے دیا کی ایک ہی جرم کے لئے کئی ایف آئی آر اور کئی تحقیقات نہیں ہو سکتی۔دہلی پولیس نے تھانہ جعفرآباد میں عطیر اور دیگر ملزمان کے خلاف پانچ ایف آئی آر درج کی تھیں جن میں سے چار ایف آئی آرز یعنی ایف آئی آر نمبر 107/2020 ، 112/2020 ، 113/2020 ، اور 132/2020 کو بدھ کے روز دہلی ہائی کورٹ نے منسوخ کردیا ۔ پولیس کو اب صرف ایف آئی آر نمبر 106/2020 کے ساتھ آگے بڑھنے کی اجازت ہے اور اگر ملزم کے خلاف کوئی مواد ہے تو وہ اسی ایف آئی آرسے درج کیس میں پیش کیا جا سکتا ہے ۔عدالت نے مشاہدہ کیا کہ تمام پانچ ایف آئی آرز مواد کے عتبار سے ایک جیسی ہین اور کم و بیش ایک دوسرے کی ہو بہو نقل محسوس دیتی ہیں اوراسی کے ساتھ یہ کی دونوں ایک ہی واقعہ سے متعلق ہیں۔ جسٹس سبرامنیم پرساد کی سنگل جج بنچ نے کہا ، “ایک ہی قابل شناخت جرم یا ایک ہی واقعے کے حوالے سے کوئی دوسری ایف آئی آر نہیں ہو سکتی اور نہ ہی کوئی نئی تفتیش ہو سکتی ہے جس سے کی ایک یا ایک سے زیادہ قابل سماعت جرائم بڑھ جاتے ہوں۔”اے پی سی آر کے جنرل سکریٹری ملک معتصم خان نے کہا ، “یہ دیکھ کر بہت زیادہ خوشی ہوتی ہے کہ ہماری کوششیں ان فیصلوں کی صورت میں سامنے آتی ہیں جو کہ امتیازی سلوک اور انصاف کے اصولوں کو مضبوط کرنے مے مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر) سال 2006 میں اپنے قیام سے لے کر اب تک عوام کی فلاح و بہبود کیلئے قانونی چارہ جوئی میں مصروف ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ کوئی بھی فرد انصاف سے محروم نہ رہے۔”۔انہوں نے مزید کہا ، “محض دہلی پولیس کی”ناقص” ، “گھٹیا” اور”غیر سنجیدہ” تفتیش کے نتیجے میں عطیر اور اسکے جیسے کئی نوجوانوں کو تقریبا ڈیڑھ سال سے غیر ضروری طور پرجیل میں قید کر ہراساں کیا جا رہا ہے لیکن مذکورہ فیصلہ ایک ہی جرم کے لیے متعدد ایف آئی آرز کی وجہ سے ملزم کی طویل قید کو کم کرنے اور قیمتی عدالتی وقت کی بچت میں مددگار ہوگا۔ دہلی فسادات کے اس کیس میں دہلی پولیس کا طرز عمل بہت مایوس کن ہے جو کہ ملک کے قانون اور سپریم کورٹ آف انڈیا کے وضع کردہ اصول کے برعکس ہے۔”۔اے پی سی آر مستند وکلاء کی ایک ٹیم کے ذریعے طویل عرصے سے جیلوں میں قید عطیر اور دیگر بہت سے لوگوں کو قانونی مدد فراہم کر رہا ہے۔ عطیر کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ تارا ناروولا نے دلیل دی کہ ، “تمام ایف آئی آر ایک ہی رہائشی یونٹ کے حوالے سے ہیں اور ایک ہی خاندان کے افراد کے ذریعے درج کی ہیں اور یہاں تک کہ آگ بجھانے کے لیے ایک ہی فائر بریگیڈ کا ٹرک استعمال ہوا تھا۔”۔اے پی سی آر دہلی فسادات کی صحیح تفتیش کرنے میں دہلی پولیس کی ناکامی اور شمال مشرقی دہلی کی متاثرہ آبادی کو انصاف سے محروم کرنے کی کوشیشوں کی واضح طور پر مذمت کرتی ہے۔ ہم پہلے زیادہ قوت اورحوصلے کے ساتھ محروم اور پسماندہ لوگوں کے حقوق اور انصاف کی جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔

Latest Indian news

Popular Stories

error: Content is protected !!