منی پور کے جیری بام ضلع میں تشدد، پانچ ہلاک

بشنو پور: منی پور میں تشدد کی تازہ لہر کے درمیان جیری بام ضلع میں کوکی اور میتی گروپوں کے درمیان آج صبح ہونے والے فائرنگ کے تبادلے میں تقریباً پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔پولیس کے مطابق ایک شخص کو نیند کی حالت میں گولی ماری گئی جب کہ چار افراد فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے۔وہیں رابطہ کمیٹی برائے منی پور انٹگرٹی (COCOMI) کے ترجمان خریجام آتھوبا کہا کہ جمعہ کو راکٹ حملوں کے بعد خطے میں غیر معینہ مدت کے لیے عوامی ایمرجنسی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ منی پور پولیس کے مطابق کوکی عسکریت پسندوں نے بشنو پور ضلع میں دو مقامات پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے راکٹوں سے حملہ کیا۔ پچھلے کچھ دنوں میں ڈرون حملوں کے بھی کئی واقعات ہو چکے ہیں۔ امپھال ویسٹ میں کئی لوگ مارے گئے اور بہت سے لوگ زخمی ہوئے، اور جمعہ کو پھر دو میزائل حملے ہوئے ہیں، جنہیں سات کلومیٹر کے فاصلے سے مارا گیا ہے۔ان حملوں کے بعد علاقے میں اضافی سکیورٹی فورسز بھیج دی گئی ہیں۔ ان حملوں میں بشنو پور میں آر کے ربیئی نام کا ایک 78 سالہ شخص ہلاک جب کہ چھ دیگر زخمی ہوگئے۔ منی پور پولیس نے ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں کہا، "پولیس ٹیموں اور اضافی سیکورٹی فورسز کو علاقے سے متصل پہاڑی علاقوں میں تلاشی کارروائیوں کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔”پولیس نے یہ بھی کہا کہ حملے کی وجہ سے تین بنکر تباہ ہو گئے۔ منی پور پولیس نے پوسٹ میں تصدیق کی کہ ملسانگ گاؤں میں دو بنکر اور چورا چند پور کے گاؤں لکا ملسو میں ایک بنکر تباہ ہو گیا۔ منی پور پولیس نے بتایا کہ پولیس ٹیموں اور اضافی سیکورٹی دستوں کو علاقے سے ملحقہ پہاڑی علاقوں میں تلاشی مہم چلانے کے لیے بھیجا گیا ہے۔پولیس نے یہ بھی کہا کہ مشتبہ کوکی عسکریت پسندوں نے علاقے میں سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) پر فائرنگ کی۔ منی پور پولیس نے کہا، ‘ایس پی سمیت بشنو پور ضلع کی پولیس ٹیمیں اس علاقے میں پہنچیں جہاں مشتبہ کوکی عسکریت پسندوں نے ان پر فائرنگ کی۔ اس دوران پولیس ٹیم نے بھرپور جوابی کارروائی کی اور مزید حملے کو ناکام بنا دیا۔ فضائی گشت کے لیے فوجی ہیلی کاپٹر بھی تعینات کیے گئے ہیں۔انسپکٹر جنرل آف پولیس اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس سمیت سینئر عہدیداروں نے بھی صورت حال پر نظر رکھنے اور فوری ردعمل کے لیے علاقوں کا معائنہ کیا۔ فرانزک ٹیم شواہد اکٹھے کرنے کے لیے موقع پر پہنچ گئی۔ منی پور پولیس نے ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں کہا کہ "امن و امان کا جائزہ لینے کے لیے اعلیٰ سطح کی سیکورٹی میٹنگیں کی گئیں۔” حکام صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور پولیس کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔منی پور انٹیگریٹی کوآرڈینیشن کمیٹی (COCOMI) کے ترجمان خریزام اتھوبا نے کہا، ‘کوکی جارحیت میں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ چند دنوں میں ڈرون سے بمباری کے واقعات پیش آئے ہیں۔ آج دو میزائل حملے ہوئے۔ پولیس کے مطابق یہ مشتبہ چن-کوکی عسکریت پسندوں کی طرف سے کیے گئے مہلک ترین حملوں میں سے ایک ہے، جنہوں نے آس پاس کے پہاڑی علاقوں میں پناہ لی تھی۔عسکریت پسندوں نے منی پور کے سابق وزیر اعلیٰ مرمبم کوئرنگ سنگھ کے آبائی علاقے کو بھی نشانہ بنایا اور ان کے مجسمے اور دیگر املاک کو تباہ کر دیا۔ منی پور کے پی آر او دفاع کے ایک بیان کے مطابق، اس سے قبل جمعرات کو، ہندوستانی فوج اور منی پور پولیس نے ایک مشترکہ آپریشن میں کانگ پوکپی اور امپھال مشرقی اضلاع کے مضافات میں حساس علاقوں میں جنگی اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا۔بھارتی فوج نے ایک لانچر، ایک 12 بور کی ڈبل بیرل رائفل، ایک .177 رائفل، میگزین، دو پستول، ایک پومپی گن، پانچ دستی بم، اور گولہ بارود برآمد کیا۔ منی پور میں امن و استحکام کی بحالی کی جانب ایک اہم قدم میں، بھارتی فوج نے پرتشدد سرگرمیوں میں اضافے کا مقابلہ کرنے کے لیے پورے خطے میں اپنی تلاشی کی کارروائیاں تیز کر دیں۔ فوج نے منی پور پولیس کے ساتھ مل کر 05 ستمبر کو کامیابی کے ساتھ مشترکہ آپریشن کیا۔

Latest Indian news

Popular Stories

error: Content is protected !!