وہی قومیں زندہ رہنے کا حق رکھتی ہیں جو اپنی نسل کی حفاظت کرتی ہیں۔ڈاکٹر عبدالقدیر ‘ پُر عزم منصوبہ بندی اور عمل سے ہر کام انجام دیا جاسکتا ہے۔مولانا خالد سیف اُللہ رحمانی

شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنس کی جانب سے دو روزہ آل انڈیا ایجوکیشن سمِٹ کاآن لائن ورچوئل پروگرام

بیدر۔یکم/دسمبر۔(محمد امین نواز بیدر )۔ حکومت کرناٹک کی جانب سے جاری کردہ کوویڈ قواعد کے مطابق شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنس بیدر میں آن لائن ورچوئل دو روز ہ آل انڈیا ایجوکیشن سمٹ کے پہلے دن کے پروگرام کا انعقاد عمل میں آیا۔پروگرام کا آغاز حافظ عباد الرحمن کی قراء تِ کلام پاک سے ہوا۔ڈاکٹر عبدالقدیر چیئرمین شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنس نے اپنے استقبالیہ خطاب میں تمام مہمانانِ حصوصی کا خیر مقدم کیا۔اورڈاکٹر عبدالقدیر نے شاہین ادارہ جات کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ 1989ء میں میں نے ایک چھوٹے سے کمرے میں 17بچوں کے داخلہ کے ساتھ مدرسہ شروع کیا تھا۔الحمدللہ آج 20ہزار طلباء ہمارے ادارہ میں حصول ِ تعلیم میں مشغول ہیں۔اور 43مراکز ملک بھر چل رہے ہیں۔انھو ں نے کہا کہ اس سال ہمارے ادارہ سے 400سے زائد طلباء کو میڈیکل سرکاری سیٹ ملنے کی توقع ہے۔شاہین کالج سے اب تک جملہ 2300طلباء سرکاری کوٹہ میں میڈیکل نشست حاصل کرنے کا اہل بنایا ہے۔ہمارے ادارے میں مسلم طلباء کے ساتھ ساتھ برادرانِ وطن کے طلباء بھی تعلیم حاصل کررہے ہیں‘ ہمارے ادارے میں ہندو و مسلم قومی یکجہتی کا بے مثال گہوارہ ہے۔شاہین ادارہ جات بیدر میں ابتداء سے ہی دینی تعلیم پر خصوصی توجہ دی ہے۔ہمارے طلباء کا ایل کے جی یو کے اور جماعت اول تک عربی قاعدہ اور دور ہوجاتا ہے۔اور جماعت سوم اور چہارم میں طلباء کا قُرآنِ مجید مکمل ہوجاتا ہے۔ہمارے ہاں شعبہ حفظ القُرآن بھی ہے جہاں سے ہمارے ادارے سے پہلی حافظ ِ قُرآن طالبہ رابعہ بصرین نے ایم بی بی ایس میں داخلہ لیا اور اب میڈیکل کررہی ہیں۔اس طرح ہمارے ادارے سے کئی حفاظ طلباء و طالبات نے حفظ مکمل کرنے کے بعد ”حفظ القُرآن پلس“ کے ذریعے 4سال کی عصری تعلیم حاصل کرنے کے بعد ایم بی بی ایس میں داخلہ کے اہل ہوئے ہیں۔حافظِ قُرآن طلباء کا ذہن نہایت ہی بہتر ہوتا ہے۔ان کی یادداشت و ذہنی صلایتیں دیگر طلباء سے بہتر ہوتی ہیں۔حفظ القُرآن پلس میں تعلیم حاصل کرکے بنگلورو کے طالبِ علم حافظ ابوسفیان جو حفظ مکمل کرنے کے بعد عصری تعلیم سے نابلد تھے ”حفظ القُرآن پلس“ میں تعلیم حاصل مکمل کرنے کے بعد انھوں نے ایم بی بی ایس کی سرکاری سیٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے وہ رائچور سے میڈیکل کرنے کے بعد اب وہ ایم ڈی کرنے جارہے ہیں۔اسی طرح ہم نے تعلیم منقطع کرنے والے طلباء کیلئے (اے آئی سی یو) اکیڈمک انٹینسیو کئیر یونٹ شروع کیا۔جہاں ریاضی کے ساتھ ساتھ لنگویجس پڑھائی جاتی ہیں۔اور انھیں بنیادی تعلیم مضبوط کی جاتی ہے۔الحمد للہ ملک بھر میں ہمارے اس ضمن میں 12 لکھنؤ‘سیوان‘ بنگلور‘دربھنگہ‘ بنگلورو سمیت 12مراکز چل رہے ہیں۔حافظ طلباء کی اس کامیابی کو دیکھ کر ہم نے عالم پلس کورس شروع کیا جس سے علماء بھی ماہرِقانون بن سکیں۔اس ضمن میں بھی ہمیں کامیابی ملی عالم پلس کے بعد مولانا مفتی محمدجمیل‘ مولانا مفتی عبداللہ ندوی‘ مولانا یعقوب‘مولانا سلمان‘مولانا فردوس عالم‘مولانا فرقان اور مولانا امام ایوب قاسمی نے قانون کی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ہم نے اب تک500سے زائد حفاظ کو50فیصد فیس میں رعایت دئیے ہیں۔ہم چاہتے ہیں کہ ماضی کا وہ دوردوبارہ آجائے ایک سائنسدان حافظ قُرآن ہو‘ڈاکٹر حافظِ قُرآن ہو‘ یہاں تک کہ ایک حافظ قُرآن IAS اورIPSبنیں۔انھوں نے کہا کہ وہی قومیں زندہ رہنے کا حق رکھتی ہیں جو اپنی نسل کی حفاظت کرتے ہیں۔اصلاح معاشرہ کا ذکر کرتے ہوئے انھو ں نے کہا کہ جو والدین اپنی اولاد کی شادیوں پر ان کی تعلیم سے زیادہ پیسہ خرچ کرتے ہیں وہ قابلِ مذمت ہیں‘اولاد کی تعلیم سے بڑھ کر والدین کوئی اور تحفہ انھیں نہیں دے سکتے۔ڈاکٹر عبدالقدیر نے کہا کہ ہمارے بچے انسانوں کی خدمت کرنے والے بن جائیں۔یہی سب سے بڑاکام ہے۔مولانا خالد سیف اُللہ رحمانی صاحب جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے بحیثیت مہمانِ خصوصی اپنے خطاب میں بتایا کہ اعمال کا دار ومدار نیت پر ہے۔اللہ کے ہاں وہ عمل اس وقت تک مقبول نہیں ہوگا جس میں اخلاص نہ ہو۔پُر عزم منصوبہ بندی اور عمل سے ہر کام انجام دیا جاسکتا ہے۔جس کی مثال ڈاکٹر عبدالقدیر صاحب ہیں جنھوں نے صرف17بچوں کو لیکر تعلیمی ادارہ شروع کیا الحمد للہ اب ان کے پاس20ہزار طلباء تعلیم حاصل کررہے ہیں۔انھوں نے پُر عزم منصوبہ لے کر تعلیمی ادارہ شروع کیا۔اور آج ملک بھر میں ان کے اچھے کاموں کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے۔انھوں نے پڑھائی کا رشتہ اللہ کے نام سے جوڑا ہے۔عصری اور دینی تعلیم سے 80اور20فیصد کا تناسب رکھا ہے۔دونوں علوم کے درمیان بیالینس رکھا ہے۔جو شخص اپنے زمانہ کے لوگوں سے واقف نہیں وہ حقیقت میں بہتر نہیں ہوسکتا۔ایک کامیا ب آدمی جو ٹھوکر کھاکر گرنے کے بعد بھاگ نہ جائے بلکہ آگے بڑھے‘ وہیں کامیابی اور ترقی کے منازل طے کرسکتا ہے۔ڈاکٹر عبدالقدیر صاحب نے نظرحہ کو تجربہ میں ڈھال دیا ہے۔ان کے ادارہ کے میں دونوں کمیونیٹی کے طلباء تعلیم حاصل کرکے قومی یکجہتی کی مثال پیش کررہے ہیں اور موجودہ فرقہ پرستی کی آگ کو محبت کی شبنم سے بجھانے کا کام کررہے ہیں۔عالم پلس کورس سے علماء ماہر قانون بن رہے ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ علماء کرام ماس میڈیا میں بھی آگے آئیں۔آج میڈیا میں انسانی مسائل کے بجائے نفرت کی آگ بھڑکانے والے مسائل پیش کئے جارہے ہیں۔ہم چاہتے ہیں کے علماء ماہرِ قانون بنیں اور مضبوط اور بلند پایہ صحافی بنیں تاکہ وہ میڈیا کے سامنے حقیقت پیش کرتے ہوئے مباحث کرسکیں۔انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر کے اس ماڈل کو ملک بھر اپنایا جائے۔جناب امین الحسن صاحب نائب صدر جماعتِ اسلامی ہند نے بحیثیت مہمانِ خصوصی اپنے خطاب میں مُختلف مسلم سائنسدانوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے ہوئے کہا کہ آج طبی تعلیم و ماہر فلکیات ہو‘ دیگر علوم ہو یہ سب مسلم حفاظ طلباء کے دین ہے۔انھوں نے کہا کہ حافظِ قُرآن کا مرتبہ اللہ کے پاس بہت ہی بڑا ہے۔لیکن ہم ان کی قدر نہیں کرتے۔حفاظ طلباء کو عصری تعلیم سے جوڑنا وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ سپریم کورٹ میں سیول کیسس کیلئے کوئی مسلم وکیل نہیں ہے۔ہمیں چاہئے کہ ہمارے بچوں کو آئی اے ایس‘آئی پی ایس اور ماہر قانون کے ساتھ ساتھ دیگر تعلیمی میدان میں آگے آنا چاہئے۔مولانا شفیع سعد صاحب چیئرمین کرناٹک اسٹیٹ وقف بورڈنے اپنے خطاب میں تعلیمی‘روزگار اور دیگر شعبہ جات میں مسلمانوں کا تناسب دیگر اقوام سے بہت کم ہے۔انھوں نے کہا کہ وقف بورڈ کے خالی جگہوں پر تعلیم ادارہ بنائے جائیں گے۔اور ہم نے مرکزی حکومت سے 300کروڑ کا مطالبہ کیا ہے۔ڈاکٹر عبدالقدیر صاحب نے جو تعلیمی منزل پر چل رہے ہیں وقف بورڈ سے جو بھی مدد ہو ہم کرنے کیلئے تیار ہیں۔اظہر حسن صاحب رکن کرناٹک اسٹیٹ وقف بوڈ نے اپنے خطاب میں کہا کہ قُرآن مجید ہم سب کیلئے مشعل ِ راہ ہے‘اس کو بھیجنے والے ربِ جلیل‘لانے والے جبرائیلؑ اور لینے والے حضرت محمدؐ ہیں۔ڈاکٹر احمد عباس صدر علی پور ایجوکیشن کونسل نے اپنے خطاب میں بتایا کہ قُرآن مجیداللہ کی کتاب ہے جوسربہ سر ہدایت کا سرچشمہ ہے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر صاحب نے جو حافظ ِقُرآن اور علماء کیلئے جو کورس متعین کیا ہے الحمد للہ وہ نہایت بہتر ہے۔ایک انقلابی سوچ ہے ہم کو چاہئے کہ ان کورس کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ حفاظ اور علماء عصری تعلیم میں آگے آئیں اور ایک انقلاب برپا ہوجائے۔دوپہر تک کہ پروگرام کی نظامت صباحت انور اور محمد نصیر نے بحسن خوبی انجام دی۔

Latest Indian news

Popular Stories

error: Content is protected !!